ایف بی آر نے ن لیگ کے سینیٹر چوہدری تنویر کی 6ہزار بے نامی اراضی کا پتہ لگایا۔فائل فوٹو
ایف بی آر نے ن لیگ کے سینیٹر چوہدری تنویر کی 6ہزار بے نامی اراضی کا پتہ لگایا۔فائل فوٹو

ن لیگی سینیٹر چوہدری تنویر کی 6 ہزار کنال بے نامی اراضی ضبط

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر )نے بے نامی جائیدادیں ضبط کرنا شروع کردی ہیں،مسلم لیگ ن کے سینیٹر چوہدری تنویر کی راولپنڈی میں 6 ہزار کنال بے نامی اراضی ضبط کرنے کا دعوی کیا گیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ن لیگ کے سینیٹر چوہدری تنویر کی 6ہزار بے نامی اراضی کا پتہ لگایا ہے جو ملازمین کے نام پر رکھی گئی تھی۔ ایف بی آر کی جانب سے ملازمین کو نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں۔

چوہدری تنویر کے ملازمین میں محمد بشارت،راجہ عبدالشکور،شاہجہاں بیگم،محمد معروف،اظہر علی اور عبدلحفیظ شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بے نامی اراضی حکومت پاکستان اپنے قبضے میں لے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈریل بیورو آف ریونیو کو کراچی میں بھی ایف بی آرکو8بےنامی جائیدادضبط کرنےکی اجازت مل گئی، بےنامی جائیدادوں میں کراچی سول لائنزمیں پلاٹ نمبر18/2شامل ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے خفیہ جائیدادیں رکھنے والوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی جس کی معیاد 30 جون تک تھی جس میں بعدازاں توسیع کردی گئی تھی جس کی مدت آج رات ختم ہوجائے گی۔

اس ضمن میں وزیراعظم پاکستان نے دو بار قوم کے نام خصوصی پیغام جاری کرنے کے علاوہ متعدد ٹی وی انٹرویوز میں عوام کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنی پراپرٹیز کو قانونی بناکر اور ملک کی مدد کریں۔

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم نہیں بلکہ اثاثے ظاہر کرنے کا قانون ہے، بے نامی ایکٹ 2017 کو لوگ نظر انداز کررہے ہیں، 2018 میں جو ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی گئی اُس میں بے نامی ایکٹ کو نافذ نہیں کیا گیا تھا۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہاہے کہ ایکشن کا وقت شروع ہوگیا ہے ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں انہوں نے لکھا کہ وزیراعظم سے صبح ملا تھا،انہوں نے واضح کیا کہ ایکشن ہوگا۔وزیراعظم اپنے وعدے کی تعمیل کررہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہاہے کہ حکومت نے ایسے لوگوں کو سسٹم میں لانے کی کوشش کی،یہ لوگ سمجھتے تھے کہ ہمیشہ کی طرح بچ جائیں گے۔