عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری کے بعد1 ارب ڈالر کی پہلی قسط موصول ہو گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف سالانہ 2 ارب ڈالر پاکستان کو دیگا ، عالمی مالیاتی فنڈ تین سال میں پاکستان کو 6 ارب ڈالر دیگا۔ آئی ایم ایف کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک سے بھی پاکستان کو 2 سے 3 ارب ڈالر رواں ماہ ملنے کی توقع ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف برائے پاکستان ارنسٹو رمیزو رینگو نے کہا ہے کہ قرض پروگرام سے واضح ہو چکا کہ پاکستان معاشی نظم وضبط قائم کرے گا۔۔آئی ایم ایف
قرض پروگرام کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن چیف برائے پاکستان ارنسٹو رمیزو رینگو کی نیوز کانفرنس میں نمائندہ دنیا نیوز نے فائبر لنک کے ذریعہ خصوصی شرکت کی اور ان سے سوالات پوچھے۔ دنیا نیوز کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ پاکستان کو کب تک آئی ایم ایف پروگرام کی پہلی قسط مل جائے گی؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالرکی پہلی قسط مل گئی ہے۔
اس سوال پر کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام سے کیا فائدہ ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے ارنسٹو رمیزو رینگو کا کہنا تھا کہ قرض پروگرام کا مقصد معاشی اور اداروں کا استحکام ہے۔ پاکستان نے معاشی اصلاحات پر توجہ دی ہے۔ ٹیکس آمدن بڑھے گی تو معاشی ترقی بڑھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈالر کا ایکس چینج ریٹ حقیقت کے قریب تر ہے۔ پاکستان میں ٹیکس آمدن بڑھانا، معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے۔ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھے تو خسارہ کم ہو سکتا ہے۔ معاشی کارکردگی میں شفافیت کیلیے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری ضروری ہے۔
ارنسٹو رمیزو رینگو کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے استحکام کے کئی راستے کھولے گا۔ قرض پروگرام سے واضح ہو چکا کہ پاکستان معاشی نظم وضبط قائم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کی چھوٹ، مراعات کو کم کرنا اور معیشت میں ٹیکس کا حصہ 1.7 فیصد بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔ یورو بانڈ اور سکوک کے اجرا کا فیصلہ پاکستان نے حکومت کرنا ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری ادارے نقصان میں چلانے ہیں یا فائدہ میں یہ فیصلہ حکومت نے کرنا ہے؟