عدالت نے مریم نواز کو دوسرا وکیل کرنے کے لیے 23 ستمبر تک مہلت دے دی۔فائل فوٹو
عدالت نے مریم نواز کو دوسرا وکیل کرنے کے لیے 23 ستمبر تک مہلت دے دی۔فائل فوٹو

بات چیت کیلیے رابطہ کیا گیا لیکن ہم نے انکار کردیا۔مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے انکشاف کیا ہے کہ ہم سے بات چیت کے لیے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن نواز شریف اور میں تیار نہیں ہوئے۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں اور میاں صاحب بات چیت کے لوازمات پورے نہیں کر سکتے۔

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سے لوازمات ہیں جو آپ لوگ پورے نہیں کر سکتے جس پر مریم نواز نے کہا کہ بات چیت کے لیے اصولوں کی قربانی دینی پڑتی ہے جس کے لیے ہم تیار نہیں ۔مریم نواز نے کہا کہ ڈیل دینے کی باتیں کرنے والے کو خود ڈیل کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ میں تو موجودہ حکومت کو 5 سال دینے کے لیے تیار ہوں لیکن عوام انہیں مدت مکمل نہیں کرنے دیں گے کیونکہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

نائب صدر مسلم لیگ نے کہا کہ آج راولپنڈی سے ہمارے 150 کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے، مسلم لیگ ن کے جتنے قائدین کو گرفتار کرنا ہے کر لیں لیکن ہم ڈرنے والے نہیںں۔

ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ اب کسی کی جرات نہیں کہ آمریت کی طرف دیکھے، آمر ناکام ہو چکا، آج وہ بیمار ہیں، اللہ انہیں صحت دے۔

احتساب عدالت پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ملک میں آزادی اظہار معطل ہوچکا ہے، بعض حلقوں نے بات چیت کے لیے ہم سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن ہم نے بات نہیں کی، میں اور میاں صاحب بات چیت کے لوازمات پورے نہیں کرسکتے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سے لوازمات ہیں، جس پر مریم نواز نے کہا کہ بات چیت کے لیے اصولوں کی قربانی دینا پڑتی ہے اور اصولوں کی قربانی دینے کے لیے ہم تیار نہیں، مسلم لیگ (ن) کے جتنے قائدین کو گرفتار کریں ہم ڈرنے والے نہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ پارٹی کی مشاورت سے سڑکوں پر نکلیں گے، پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے جب کہ اگر کسی سیاسی جماعت کے بغیرملک گیر ہڑتال ہوسکتی ہے تویہ حکومت کی ناکامی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تو حکومت کو پانچ سال دینے کو تیارہوں لیکن عوام نہیں، ایک سوال پر کہ کیا آرمی چیف کو ایکسٹینشن ملنی چاہیے، مریم نواز نے کہا کہ آئین و قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے، نہ اس سے زیادہ نہ کم۔