اگر بھارت مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو ماضی کے برعکس زیادہ فوجی نقصان اٹھانا پڑے گا، چین کا انتباہ
اگر بھارت مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو ماضی کے برعکس زیادہ فوجی نقصان اٹھانا پڑے گا، چین کا انتباہ

لداخ میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ

بھارتی اورچینی فوجیوں کے درمیان لداخ کے علاقے میں ہاتھا پائی ہوئی جس کے نتیجے میں سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان تصادم کا واقعہ مشرقی لداخ میں 134 کلومیٹر طویل پان گونگ ٹسو جھیل کے شمالی کنارے پرعلی الصبح پیش آیا۔

بھارتی فوج کے ایک دستے نے گشت کے دوران چین کے علاقے میں دراندازی کی جس پراس کا سامنا چینی فوج سے ہوا۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے اس علاقے میں بھارتی فوج کی موجودگی پرسخت اعتراض اٹھایا۔

اس دوران بھارتی افواج کی جانب سے بلاوجہ اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا گیا جس کے نتیجے میں نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی اور دونوں افواج کے سپاہی ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوگئے تاہم انہوں نے اسلحہ کے استعمال سے گریزکیا جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دونوں افواج نے علاقے میں اپنی اپنی اضافی نفری طلب کرلی اور شام تک کشیدگی کا یہ سلسلہ برقرار رہا۔

تنازع کو حل کرنے کےلیے بھارت اور چین کے درمیان برگیڈیئرسطح کے مذاکرات ہوئے جس میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اور چین کے درمیان لائن آف اکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے بارے میں مختلف نقطہ نظر کی وجہ سے اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں۔

15 اگست 2015 کو بھی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان اسی علاقے میں ایک بڑی جھڑپ ہوئی تھی جس میں لاتوں، گھونسوں اور سریوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا تھا جس سے متعدد فوجی زخمی ہوگئے تھے۔

بھارتی فوج اگلے ماہ ریاست ارونا چل پردیش میں بڑی فوجی مشقیں ’ہم وجے‘ کرے گی جس میں اپنی نئے فورس انٹی گریٹڈ بیٹل گروپس (آئی بی جیز) کی جنگی صلاحیتوں کی آزمائش کی جائے گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ان مشقوں میں 15 ہزارفوجی حصہ لیں گے جبکہ چین کوان فوجی مشقوں سے باضابطہ طورپرآگاہ نہیں کیا گیا، حالانکہ چینی صدر شی جن پنگ ایک اجلاس میں شرکت کے لیے اگلے ماہ بھارت کا دورہکریں گے۔