بگرام ایئربیس پر20سالوں میں طالبان نے کئی حملے کیے جن میں 15امریکی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔فائل فوٹو
بگرام ایئربیس پر20سالوں میں طالبان نے کئی حملے کیے جن میں 15امریکی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔فائل فوٹو

بگرام ایئر بیس پرجنگجوئوں کا حملہ۔خاتون ہلاک،60افراد زخمی

افغانستان میں امریکی ایئربیس سے منسلک زیر تعمیر اسپتال پر خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کار ٹکرا دی جس کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک اور60 سے زائد زخمی ہوگئے۔

افغان ذرائع کے مطابق یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے کے قریب بگرام فوجی اڈے کے داخلی دروازہ کے نزدیک واقع ایک ہسپتال کے پاس ہوا۔

صوبہ پروان کے ضلع بگرام میں امریکا کی سب سے بڑی ایئر بیس سے منسلک زیر تعمیر اسپتال کی عمارت پر خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری کار ٹکرادی جس کے بعد مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ایئربیس میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

امریکی ایئر بیس میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے مسلح افراد کو سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا رہا، زوردار دھماکے اور دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک ہوگئیں جب کہ 60 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 7 مسلح افراد نے 4 بارود سے بھری گاڑیوں کی مدد سے حملہ کیا تھا۔ افغان فوج اور اتحادی افواج نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مسلح افراد کا حملہ ناکام بنایا اور دو گاڑیوں میں بھرا باردو ناکارہ بنادیا گیا ہے۔ ہمارا کوئی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

پروان صوبہ، جہاں یہ فوجی اڈہ واقع ہے،کے گورنر کی ترجمان وحیدہ شاہکار نے بتایا کہ فوجی اڈے کے جنوبی داخلی دروازے پر ہوئے اس خودکش حملہ میں زخمی ہونے والے تمام افراد افغان شہری ہیں۔

انہوں نے خبر رساں ادارے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا،”حملہ آوروں اورغیر ملکی فوجیوں کے درمیان30منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ حملہ آور بظاہر فوجی اڈے کے اندر داخل ہونا چاہتے تھے۔”

افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی قیادت والے مشن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، "حملے کو ناکام بنادیا گیا اورامریکا یا اتحادی افواج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن مقامی لوگوں کے لیے قائم کیے گئے ہسپتال کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری تصویروں میں اس علاقے میں دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور طالبان جنگجوؤں کے مابین تعطل کے شکارامن مذاکرات کے ابھی حال ہی میں بحال ہو گئے ہیں۔ دھما کے کی ذمہ داری فوری طورپرکسی تنظیم نے قبول نہیں کی.