افغان طالبان نے امریکی فوج کا قیام بڑھانے اور معاہدے میں مزید شقیں شامل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا- رپورٹ-فائل فوٹو
افغان طالبان نے امریکی فوج کا قیام بڑھانے اور معاہدے میں مزید شقیں شامل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا- رپورٹ-فائل فوٹو

طالبان نے حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات سے انکارکردیا

طالبان نے افغان حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی 21 رکنی ٹیم کو مسترد کرتے ہوئے انٹرا افغان مذاکرات سے انکارکردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے صدر اشرف غنی کی جانب سے ’بین الافغان مذاکرات‘ کے لیے تشکیل دی گئی 29 رکنی ٹیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی ٹیم میں تمام قبائل کی نمائندگی نہیں اس لیے اس ٹیم کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے۔

ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ مذاکراتی ٹیم میں افغانستان کے تمام قبائل اورگروہ کی نمائندگی ہونا ضروری ہے اس کے بغیرکوئی بھی مذاکرات مثبت ثابت نہیں ہوں گے اورایسے فیصلے نہیں ہو پائیں گے جو سب کے لیے قابل قبول بھی ہوں۔

قبل ازیں صدر اشرف غنی نے 21 رکنی ٹیم کا علان کیا تھا جو طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کی مجاز ہو گی۔ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو ہونے والے امن معاہدے کے تحت کابل حکومت اور طالبان کے درمیان اندورنی معاملات  انٹرا افغان مذاکرات میں طے پانا تھے۔

واضح رہے کہ افغان سیاست دانوں کی غیر سنجیدگی، اقتدارکی کشمکش، سیاسی بحران اور طالبان قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی وجہ سے رواں مارچ کے آغاز تک شروع ہونے والے انٹرا افغان مذاکرات تاحال تعطل کا شکار ہیں۔