امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں اض٘افہ ہوگیا۔فائل فوٹو 
امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں اض٘افہ ہوگیا۔فائل فوٹو 

امریکی جھوٹ بول رہے ہیں۔ چین

چین نے کہا ہے کہ امریکی سیاست دانوں نے بارہا کورونا کے خطرات کو نظر انداز کیا اوراب ڈھٹائی سے جھوٹ بول کر اپنی خراب کارکردگی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ چین پر امریکا کی تنقید کا صرف ایک مقصد ہے کہ خود کو کسی ذمہ داری سے بری الذمہ کرکے اپنی خراب کارکردگی سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جائے۔پیر کو امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں کورونا وبا کی روک تھام کے حوالے سے بیجنگ حکومت کے کردار پر تحفظات ہیں۔

صدر ٹرمپ کا موقف ہے کہ اگر چین اس وبا سے بہتر انداز میں نمٹتا تو باقی وائرس دنیا تک نہ پھیلتا۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ ان کا ملک چین سے معاشی نقصانات کے ضمن میں خاطر خواہ معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کرے گا۔امریکا میں صدر ٹرمپ پر تنقید ہوتی رہی ہے کہ وہ دو ماہ پہلے تک کورونا کے بحران سے انکاری رہے اور اس وقت حرکت میں آنا دکھائی دیے جب حالات کافی تیزی سے بگڑ رہے تھے۔

چینی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ امریکی سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ الزام تراشی کی بجائے ‘اپنے داخلی مسائل پر توجہ دیں تاکہ اس وبا پرجلد قابو پایا جا سکے’۔اس سے قبل امریکی ریاستوں میسوری اور مسیسیپی نے چین کی حکومت پرالزام عائد کیا کہ اس نے جان بوجھ کر اس وبا سے متعلق حقائق چھپائے۔ ان دونوں ریاستوں نے چین کے خلاف قانونی چارہ گوئی کے لیے امریکی سینٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

کورونا وائرس کی نئی قسم ‘کووڈ انیس’ نے پانچ ماہ قبل چین کے شہر ووہان میں سر اٹھایا تھا۔ پچھلے دو ماہ میں اس وبا نے دنیا میں بھونچال پیدا کر رکھا ہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں اور متاثرہ کیسز امریکا میں سامنے آئے ہیں۔امریکا اور آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ اس بات کی چھان بین ہونی چاہیے کہ یہ وبا چین سے نکل کر پوری دنیا میں کیسے پھیلی۔

آسٹریلیا میں تعینات چین کے سفیر نے ایک حالیہ بیان میں وہاں کی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس طرح کی کسی انکوائری پر زور دیا گیا تو چین کے عوام آسٹریلوی درآمدات کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔منگل کو چین کی وزارت خارجہ نے اس دھمکی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا کی طرف سے حالیہ بیانات پر چین کے لوگوں میں بے چینی ہے اور اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔