اٹارنی جنرل آفس کو بھی عدالتی فیصلے کی نقل موصول ہو گئی ہے۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل آفس کو بھی عدالتی فیصلے کی نقل موصول ہو گئی ہے۔فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو تھوڑی دیر بعد سنائے جانے کا امکان ہے،آج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے بھی سر بمہر لفافے میں دستاویزات عدالت میں پیش کردیں ۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر کارروائی رکوانے کیلیے آئنی درخواستوں پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا جوآج شام 4 بجے سنایا جائے گا۔ آج شام سنایا جائے گا، فیصلہ مختصر ہو گا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ مختصر بریک کے لیے جا رہے ہیں، 4 بجے دوبارہ عدالت لگے گی اوراگرکسی ایک نقطے پر ججز کا اتفاق ہو گیا تو فیصلہ آج سنا دیں گے۔

جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل بینچ نے کیس کی 40 سے زائد سماعتیں کیں۔سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ججز کا اتفاق ہوا تو شام چار بجے فیصلہ سنائیں گے ، ہم اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہیں ،ہم آئین اور قانون کے پابند ہیں، اپنا کام آئین اورقانون کے مطابق کریں گے، ہمیں مشاورت کے لیے وقت چاہیے ہوگا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وفاق کے وکیل فروغ نسیم نے ایف بی آر کے دستاویز سر بمہر لفافے میں عدالت میں جمع کرائیں جب کہ ایف بی آر کی جانب سے بھی جسٹس قاضی کی اہلیہ کا ریکارڈ عدالت میں جمع کرایا گیا۔

فروغ نسیم کے ریکارڈ پر بینچ کے سربراہ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ہم ابھی اس لفافے کا جائزہ نہیں لیتے اور نہ ہی اس پرکوئی آرڈر پاس کریں گے، معزز جج کی بیگم صاحبہ تمام دستاویز ریکارڈ پر لاچکی ہیں، آپ اس کی تصدیق کروائیں، ہم ابھی درخواست گزار کے وکیل منیر ملک کو سنتے ہیں۔

اس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسی کے وکیل منیر اے ملک نے اپنا جواب الجواب مکمل کیا، ان کا کہنا تھا کہ الزام عائد کیا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے جان بوجھ کر جائیدادیں چھپائیں جب کہ عدالتی کمیٹی کہتی ہے غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون میں بھی ابہام ہے۔

منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسی نے کبھی اہلیہ کی جائیدادیں خود سے منسوب نہیں کیں، الیکشن اور نیب قوانین میں شوہر اہلیہ کے اثاثوں پر جوابدہ ہوتا ہے، حکومت ایف بی آر جانے کے بجائے سپریم جوڈیشل کونسل آگئی، ایف بی آراپنا کام کرے ہم نے کبھی رکاوٹ نہیں ڈالی، جسٹس قاضی فائزعیسی نے اپنی اورعدلیہ کی عزت کی خاطر ریفرنس چیلنج کیا، چاہتے ہیں کہ عدلیہ جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس کالعدم قرار دے۔

منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا کام صرف حقائق کا تعین کرنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل صدر کے کنڈکٹ اور بدنیتی کا جائزہ نہیں لے سکتی، سپریم جوڈیشل کونسل نے افتخار چوہدری کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جب کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے ٹی او آرز قانون کیخلاف ہیں، اثاثہ جات ریکوری یونٹ کی تشکیل کیلیے رولز میں ترمیم ضروری تھی، وزیر اعظم کو کوئی نیا ادارہ یا ایجسنی بنانے کا اختیار نہیں ۔

سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے سورۃ النسا کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل دیئے کہ اسلام ہر مرد اور عورت کو جائیداد رکھنے کا حق دیتا ہے۔ سندھ بار کونسل کے وکیل رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو لامحدود اختیارات دیئے گئے، یونٹ کے قیام کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔

خیبرپختونخوا بار کونسل کے وکیل افتخار گیلانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ حکومتی ریفرنس بے بنیاد اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، عدالت سے درخواست ہے کہ آئین کا تحفظ کریں۔ وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سوال یہ ہے کہ کیا ریفرنس مکمل خارج کر دیں، ہمارے لیے یہ بڑا اہم معاملہ ہے۔