پاکستان میں صبح تقریباً ساڑھے نو بجے شروع ہونے والا سورج گرہن اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد دوپہر1 بج کر10 منٹ پر اختمام پذیرہو گیا۔چاند نے کراچی میں سورج کو 3 گھنٹے 20 منٹ اور لاہور میں 3 گھنٹے 22 منٹ تک چھپائے رکھا۔
زمین اور سورج کے درمیان جب چاند حائل ہو گا تو سورج کو گرہن لگ جائے گا اورآج یہ عمل صبح 9 بج کر26 منٹ پر شروع ہوکر ایک بج کر10 منٹ پر ختم ہوا ۔
کراچی میں سورج گرہن صبح 10 بج کر59 منٹ پر اپنے عروج پر پہنچا، جس دوران سورج کا 93.5 فیصد حصہ چاند کے پیچھے چھپ گیا اور 6.5 فیصد حصہ روشن رہا۔ کراچی میں سورج گرہن کا اختتام 12 بج کر 46 منٹ پر ہوا، یوں اس کا دورانیہ 3 گھنٹے 20 منٹ رہا۔
لاہور میں سورج گرہن صبح 11 بج کر 26 منٹ پر اپنے عروج کو پہنچا جس دوران سورج کا 93.2 فیصد حصہ چاند کے پیچھے چھپ گیا جبکہ 6.8 فیصد حصہ تب بھی روشن رہا۔ لاہور میں سورج گرہن کا دورانیہ 3 گھنٹے 22 منٹ رہا جبکہ اس کا اختتام دوپہر1 بج کر 10 منٹ پر ہو گیا۔
یاد رہے کہ ’تقریباً مکمل‘ سورج گرہن کے دوران اگرچہ سورج کی روشنی معمول سے خاصی کم ہوجاتی ہے لیکن پھر بھی یہ اچھی خاصی ہوتی جسے غروبِ آفتاب یا رات کا منظر ہر گز نہیں کہا جاسکتا۔ ایسا صرف ’مکمل سورج گرہن‘ والے علاقوں میں صرف چند منٹ کےلیے ہوا جب وہاں غروبِ آفتاب جیسا منظر دکھائی دیا۔
ماہر امراض چشم کے مطابق براہ راست دیکھنے سے گریز کیا جائے، سورج کی کرنیں آپ کی آنکھوں کو متاثر کرسکتی ہیں۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سورج گرہن کو براہ راست یا ایکسرے فلم کے ذریعے دیکھنا آپ کی آنکھوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق گھروں سے غیر ضروری باہر نہ نکلا جائے، گاڑیوں اور عمارتوں کے شیشوں کو دیکھنے سے بھی گریز کریں کیوں کہ سورج کی شعاعیں شیشوں سے منعکس ہوکر آپ کی آنکھ کو متاثر کرسکتی ہیں۔
طبی ماہرین نے ہدایت دی ہےکہ سورج گرہن کو دیکھنے کے لیے مخصوص حفاظتی چشمے کے ذریعے دیکھا جائے، کیمرے کےلیے بھی خصوصی طور پر تیارکردہ فلٹر کا استعمال کیا جائے۔