سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو
سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو

پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ وزیراعظم کا لگتا ہے۔لاہور ہائی کورٹ

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ شور مچا ہے غیر منتخب افراد حکومت چلا رہے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قلت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل ،اٹارنی جنرل، چیف سیکریٹری پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالتی معاون نے بتایا کہ پٹرول کی درآمد اور ذخیرے کو ملک کی ضرورت کے مطابق ریگولیٹ کرنا اوگرا اور وزارت پٹرولیم کی ذمے داری تھی، اوگرا، وزارت پٹرولیم ،آئل کمپنیز اورعوام اس کیس میں متعلقہ فریق ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ الزام لگتا ہے حکومت غیر منتخب لوگ چلا رہے ہیں، غیر منتخب لوگ تو اپنا بیگ اٹھاتے ہیں اوراپنے دفتروں کو چلے جاتے ہیں۔

محمد قاسم خان نے کہا کہ جو منتخب ہوتا ہے اسے عوام میں جانا پڑتا ہے، وزیر بھی ہو تو عوام کا سامنا کرنا پڑتا ہے، منتخب اورغیر منتخب افراد میں یہی فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیشل اسسٹنٹ نے یہ نہیں بتایا کہ پٹریول کی سپلائی کم ہے، وہ کہتے ہیں لوگوں نے زیادہ پٹراول خریدا جس کی وجہ سے پٹروول کا بحران پیدا ہوا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ میٹنگ منٹس سے لگتا ہے کہ وزارت پٹرہولیم کی ذمہ داری بنتی ہے، لیکن وزارت پٹرلولیم کہتی ہے ساری ذمہ داری اوگرا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یا تو وزارت پٹررولیم یا اوگرا نے ٹھیک کام نہیں کیا یا دونوں نے ہی کام نہیں کیا، یوں لگتا ہے کہ معاون خصوصی وزارت چلا رہے ہیں اور بحران کے بھی وہی ذمے دار ہیں۔