بورڈآف ریونیوکے تمام ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں گے۔فائل فوٹو
بورڈآف ریونیوکے تمام ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں گے۔فائل فوٹو

کسی کو قانون کیساتھ کھلواڑ نہیں کرنے دینگے۔چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان نے صحافی کے اغوا سے متعلق واقعے پر ریمارکس دیے ہیں کہ کسی ادارے کو قانون کیساتھ کھلواڑ نہیں کرنے دینگے۔

سپریم کورٹ میں مطیع اللہ جان توہین عدالت ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس کے دوران ان کے گزشتہ روزاغوا کا معاملہ بھی اٹھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ‏کل بہت شور تھا کہ مطیع اللہ جان اغوا ہوگئے ہیں، اٹارنی جنرل صاحب یہ سب کیا ہو رہا ہے، اسلام آباد پولیس نے ابھی تک مطیع اللہ جان کا بازیابی کے بعد بیان قلمبند کیوں نہیں کیا، حکومت اور اسلام آباد پولیس کیا کر رہی ہے، پولیس کی ذمے داری ہے کہ ہر شہری کی جان اور وقار کے تحفظ کو یقینی بنائے، سوموٹو کا اغوا سے کیا تعلق؟۔

مطیع اللہ جان نے جواب دیا کہ توہین عدالت کیس کا میرے اغوا سے براہ راست تعلق ہے۔ چیف جسٹس نے صحافی کو متنبہ کیا کہ الفاظ کے چنائو میں احتیاط کریں، آپ نے جو بھی کہنا ہے وکیل کے ذریعے تحریری طورپرکہیں، کسی ادارے کو قانون کیساتھ کھلواڑ نہیں کرنے دینگے، آئین ہر شخص کو تمام بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے۔

سپریم کورٹ نے مطیع اللہ جان کے مبینہ اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو مطیع اللہ جان کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بیان ریکارڈ کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔

مطیع اللہ جان نے توہین عدالت کیس میں جواب دینے کیلیے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ وکیل کرنے اور شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ اس پرعدالت نے مطیع اللہ جان کو جواب دینے اور وکیل کرنے کا وقت دیتے ہوئے مزید سماعت دو ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔

عدالت نے کہا کہ کسی کیساتھ جانبدار نہیں،ہرشخص کو شفاف ٹرائل کا حق دینے کیلیے ہی بیٹھے ہیں، قانون اورعدلیہ کے وقار کا تحفظ کرے گی۔