ہوٹل انتظامیہ کی اس پالیسی کے خلاف گاہکوں نے خفگی کا اظہارکیا ہے۔فائل فوٹو
ہوٹل انتظامیہ کی اس پالیسی کے خلاف گاہکوں نے خفگی کا اظہارکیا ہے۔فائل فوٹو

’’کھانا کھانے سے پہلے وزن ہو گا‘‘

چین کی حکومت نے خوراک کو ضائع کرنے کے خلاف ایک قومی مہم شروع کر رکھی ہے اوراس میں خاص طور پر ملکی ہوٹلوں اورریستورانوں کو بھی متحرک کیا ہے۔ خوراک کے ضیاع کو روکنے کے حوالے سے مختلف ہوٹلزاورریسٹورانٹس نے مختلف پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔

قومی مہم کے تناظر میں ایک ریسٹورنٹ نے اپنے گاہکوں کے لیے قدرے حیران کن اور متنازع پالیسی اپنائی ہے۔ اس کے تحت ریسٹورنٹ میں داخل ہونے والے ہرکسٹمرکو اپنا وزن کرانا ہوتا ہے۔ اس پالیسی کے خلاف گاہکوں نے خاصی خفگی کا اظہارکیا ہے۔ اس ناراضگی پر ریسٹورانٹ کی انتظامیہ نے معذرت کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس ایپ کی تنصیب کا اولین مقصد خوراک کے ضیاع کو محدود کرنا ہے۔ اس وضاحت کے باوجود صارفین کا غصہ کم نہیں ہوا۔

چانگشا میں واقع ریسٹورنٹ کی وجہ مقبولیت گوشت کی ڈشز ہیں۔ ریسٹورنٹ میں داخل ہوتے وقت کسٹمرز کو ایک خاص مشین کے سامنے کھڑا ہونا ہوتا ہے جو ان کا وزن کرنے کے بعد انہیں گوشت کی مختلف ڈشز تجویز کرتی ہے۔ایک کمپیوٹرایپ کی یہ تجاویز صارف کے وزن اور درکار کیلوریز کے مطابق ہوتی ہیں۔ چانگشا کے اس مقبول ریسٹورنٹ نے اپنی یہ ‘باڈی فرینڈلی’ مگر متنازع پالیسی ابھی جمعہ 14 اگست کو ہی متعارف کرائی ہے۔

چانگشا شہر کے اس ریسٹورنٹ کو سوشل میڈیا پر اپنی متنازع پالیسی کی وجہ سے صارفین کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔معذرت کے باوجود صارفین کا غصہ ابھی ٹھنڈا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ تقریباً تین سو ملین افراد نے ریسٹورنٹ کی پالیسی کے خلاف اپنے جذبات کا اظہارکیا ہے۔

دوسری جانب چینی صدر شی جن پنگ نے اسی ہفتے کے دوران اپنی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ خوراک ضائع کرنے سے اجتناب کریں۔ ملک گیر مہم کا نام ‘آپریشن خالی پلیٹس’ تجویز کیا گیا ہے۔