کورونا سے بچنے کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔فائل فوٹو
کورونا سے بچنے کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔فائل فوٹو

کرونا میں استعمال دوا ایزو مکس کا اسٹاک اٹھانے کا حکم

کراچی(رپورٹ : سید نبیل اختر) کورونا میں استعمال ہونے والی اینٹی بائیوٹک دوا ایزومکس میں مقدار خراب ہونے کی وجہ سے اسٹاک اٹھانے کے احکامات جاری کردیے گئے ۔

نوارٹس نے دوا تیار کرنے میں دوا کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں کی جو انسانی زندگیوں کیلئے خطرہ ہیں ۔ کمپنی کو بیچ نمبر LJ2L کے مارکیٹ کیے گئے تمام پیکٹس واپس منگوانے کی ہدایت جاری کردی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق کورونا کے مریضوں کے استعمال میں آنے والی اینٹی بائیوٹک پروڈکٹ ایزومکس میں مینوفیکچرنگ کے دوران دوا کی مقدار ٹھیک نہیں ڈالی گئی جس سے پروڈکٹ کا بیچ نمبر LJ2L خراب ہوگیا ۔اس بات کی نشاندہی ڈرگ انسپکٹرکے سیمپل اٹھانے پر ہوا یا کمپنی نے از خود دوا کی جانچ کی تو پتا چلا کہ دوا میں کیمیکل کی مقدار ٹھیک طرح سے شامل نہیں کی گئی ہے اس بارے میں تصدیق نہیں ہوسکی ۔

وزارت صحت کے محکمہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کی جانب سے 10 نومبر کو جاری ہونے والے مکتوب میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ ایزومکس میں دوا کی مقدار ٹھیک نہیں اس لیے کمپنی اسٹاک واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہے ۔

ڈریپ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کوالٹی کنٹرول محمد اشفاق کی جانب سے میسرز نوارٹس فارما کو میڈیکل پروڈکٹ الرٹ کے نام سے مکتوب بھیجا گیا ۔ جس میں اینٹی بائیوٹک پروڈکٹ ایزومکس 500ملی گرام کے ایک بیچ LJ2L واپس منگوانے کی اجازت سے متعلق ہدایات دی گئی تھیں ۔

مکتوب میں کہا گیا کہ کمپنی نے 27 اکتوبر 2020 کو ڈریپ کو آگاہ کیا تھا کہ ان کے پروڈکٹ ایزومکس 500ملی گرام کی بناوٹ میں غلطی سرزد ہوئی ہے جس سے اگر پروڈکٹ احتیاط کے پیش نظر مارکیٹ سے نہ اٹھائے گئے تو انسانی جانوں کیلیے خطرہ ہوسکتا ہے ۔ مکتوب کے مطابق پروڈکٹ ایزومکس کی مینوفیکچرنگ میسرز جی ایس کے کنزیومر ہیلتھ پاکستان جامشورو بیچ نمبرLJ2L کیلئے کی گئی تھی ۔

مکتوب میں کمپنی کو ہدایت کی گئی کہ مذکورہ مشکوک بیچ کے تمام اسٹاک جن میڈیکل اسٹورز ،اسپتالوں ،خرید و فروخت کے دیگر مراکز کو سپلائی کی گئی تھی انہیں سیلز آفیسرز، سپلائی اسٹاف ،سپلائرز اور ڈسٹری بیوٹرز سے اٹھوالیں ۔زرائع نے بتایا کہ مذکورہ دوا ان دنوں کورونا کے مریضوں کو استعمال کرائی جارہی ہے ۔

یہ ایک اینٹی بائیوٹک پروڈکٹ ہے جو سینڈوز کمپنی کے نام سے مارکیٹ کی جاتی ہے ۔ اس دوا کی قیمت 360 روپے ہے تاہم کمپنی نے لاکھوں روپے مالیت کی ایزومکس ٹیبلٹس مارکیٹ کردی تھیں ۔ اس حوالے سے مزید معلوم ہوا کہ کمپنی کو قانونی اختیار ہے کہ وہ دوا کا اسٹاک ڈریپ کو آگاہ کرکے واپس منگوا سکتی ہے تاہم دوا کی تیاری کے دوران جانچ کا عمل ٹھیک نہیں ہوا اس سلسلے میں تحقیقات کی جائیں گی ۔ اگر یہ معاملہ ڈرگ لیبارٹری کی جانچ پر ہوا ہے تو ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکتی ہے اوراگر کمپنی نے دوا کی جانچ خود کی ہو اور اسٹاک واپس منگوانے کی اجازت لی ہو تو کمپنی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی ۔

ذرائع نے بتایا کہ ان دنوں مذکورہ دوا بڑے پیمانے پر فروخت کی جارہی جو کورونا میں مبتلا مریضوں کے استعمال میں آتی ہے ۔ کورونا کے پہلے فیز میں یہ دوا تین ہزار روپے تک بلیک میں فروخت ہوتی رہی ہے۔