کراچی( رپورٹ عمران خان ) آمدنی اور اثاثے چھپانے والے شہریوں کی اہم معلومات ایف بی آر نے حاصل کرلی ہیں،ایف بی آر کے آن لائن نظام آئریس ٹو میں ”معلومات “ کے سیکشن میں نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی (نادرا) کے اشتراک سے 5کروڑ 30لاکھ شہریوں کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد اب تک ان میں سے ایک کروڑ 20لاکھ شہریوں کی جانب سے کئے جانے والے اخراجات ،آمدنی اور بینک اکاﺅنٹس سمیت دیگر اثاثوں کی معلومات حاصل کرلی گئی ہیں جبکہ دیگر کا ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے ، ان میں ایسے شہریوں کی معلومات شامل ہیں جوکہ شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں اور بھاری اخراجات کر رہے ہیں تاہم وہ ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل نہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے ملک بھر کے شہریوں کوپیغام دیا ہے کہ ان کے پاس ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے جبکہ ایسے شہریوں کا سراغ لگاکر 8دسمبر تک دی گئی مہلت میں انکم ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھانے کے لئے ایف بی آر نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں جس کے لئے گزشتہ روز ایف بی آر اور نادرا کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کردیے گئے ہیں۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ٹیکس دہندگان کی سہولت کے پیش نظر ٹیکس وصولی کے نظام کو خودکار بنانے کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے ریونیو کی رہنمائی میں قومی شناختی کارڈ اور متعلقہ تفصیلات کی براہ راست تصدیق کے لئے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔
نادرا اور ایف بی آر کے آن لائن نظام کو آپس میں جوڑنے سے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو معیاری خدمات کی فراہمی بہتر ہو گی کیونکہ اس سے ٹیکس ریفنڈز کا ڈیٹا خودکار طریقے سے ودہولڈنگ اسٹیٹ منٹس اور ٹیکس گوشواروں میں شامل کرنے میں مدد ملے گی۔ اس طرح قواعد کی پاسداری پر لگنے والے وقت کی بچت ہو گی اور کاروبار کی آسانی کو بھی فروغ ملے گا۔
اس کے علاوہ اس مرحلے پر ڈیٹا کو آپس میں جوڑنے سے آگے چل کر ایف بی آرکے سسٹم کو دیگر اداروں کے ساتھ جوڑنے کی راہ ہموار ہو گی۔ اس سہولت کی بدولت ایسے افراد کی نشاندہی کے بے پناہ مواقع پیدا ہو جائیں گے جو ٹیکس دائرے سے باہر ہیں یا اپنی آمدنی اور اثاثے چھپا رہے ہیں،جبکہ ایف بی آر کی ویب سائٹ پر دیے گئے پیغام میں شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ایف بی آر نے آئی آر ایس کے سیکنڈ فریز میں لانچ کئے گئے ”معلومات “ نامی آن لائن نظام میں کروڑوں شہریوں کے آمدنی ،اثاثوں ،بینک اکاﺅنٹس ،اخراجات کے حوالے سے اہم معلومات حاصل کرکے جمع کرلی ہیں جس میں نان فائلراور فائلر افراد شامل ہیں۔
اس آن لائن نظام میں اب تک 35لاکھ ایسے شہری جوکہ ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کی فہرست میں این ٹی این ہولڈرز ہیں یعنی نیشنل ٹیکس نمبرز رکھتے ہیں تاہم ابھی بھی انہوں نے قوانین کے مطابق انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروانے ہیں ،جبکہ 10لاکھ ایسے فائلرز شہری شامل ہیں جو کہ ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل ہیں تاہم قانون کے مطابق انہوں نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروارہے ،اسی طرح سے اب تک اس نظام میں جمع کی جانے والی معلومات میں 75لاکھ ایسے شہری شامل ہیں جن کے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی ہو رہی ہے تاہم قانون کے مطابق انہوں نے ابھی بھی انکم ٹیکس کے گوشوارے جمع نہیں کروائے ہیں ،اسی نظام میں 3لاکھ کمپنیوں کے کاروبار کا ریکارڈ بھی شامل ہے جن میں سے 50ہزار کمپنیوں نے اپنے گوشوارے جمع کروانے ہیں جبکہ ایک لاکھ 5ہزار ایسے افراد اور کمپنیوں کا ڈیٹا بھی شامل ہے جنہوں نے ایس ٹی آر این رجسٹریشن کروارکھی ہے تاہم انہوں نے انکم ٹیکس گوشوارے قوانین کے مطابق جمع نہیں کروائے ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے شہریوں کو 8دسمبر تک اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے خبردار کردیا ہے کہ شاہانہ اخراجات کرنے والے اور آمدنی اور اثاثے چھپانے والے وہ افراد جو ٹیکس ادا نہیں کر رہے ان کے لئے آخری موقع ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں داخل ہوجائیں بصورت دیگر ان کے خلاف قوانین کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اس عمل کو آسان بنانے کے لئے ہر شہری ایف بی آر کی ویب سائٹ پر معلومات نامی ایپلی کیشن میں اپنا شناختی کارڈاور کوڈ نمبر درج کرکے دیکھ سکتا ہے کہ اس کے حوالے سے ایف بی آر کے پاس بینک اکاﺅنٹس ،اثاثوں اور اخراجات کے حوالے سے کون سی معلومات موجود ہیں۔
ایف بی آر حکام کے مطابق 2019کے آخر میں ایف بی آر نے نادرا حکام کے ساتھ شروع کئے گئے پروگرام کے تحت ملک بھر کے 5کروڑ 30لاکھ شہریوں کی آمدنی اور اخراجات کے حوالے سے معلومات جمع کرنے کا پروگرام شروع کیا تھا جس میں اب تک اچھی خاصی پیش رفت کرلی گئی ہے جبکہ باقی مانندہ کے حوالے سے بھی ان کے شناختی کارڈز کے ڈیٹا کے ساتھ ان کے بینک اکاﺅنٹس ان کے نام موجود اثاثوں اور ان کی جانب سے کئے جانے والے اخراجات اور خریداریوں کا ریکارڈ جمع کیا جا رہا ہے ،ایف بی آر اور نادرا کے نظام ایک دوسرے سے منسلک ہونے کے بعد صرف ایک بٹن دبانے سے ایف بی آر حکام معلوم کرسکیں کہ شاہانہ اخراجات کرنے والے شہریوں کے قریبی عزیزوں کے نام پر کتنے بینک اکاﺅنٹس اور اثاثے موجود ہیں جبکہ ان کے آمدنی کا دارومدار اور ذمے داری کن افراد پر ہے ۔