رپورٹ:احمد نجیب زادے
کورونا وبا کی دہشت نے گدھی کے دودھ کی قیمت آسمان پر پہنچا دی۔ البانیہ سمیت مشرقی یورپ کے کئی ممالک کے طبّی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ گدھی کا دودھ کورونا سے بچنے کیلیے ایک شفا بخش دوا ہے۔ اسے باقاعدگی سے پینے والے افراد میں کوویڈ19 کیخلاف قوت مدافعت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
البانیہ میں اس وقت گدھی کا دودھ بلند ترین سطح پر ہے۔ اس کی فی لیٹر قیمت پچاس سے پچپن یورو تک پہنچ چکی ہے۔ جو پاکستانی کرنسی میں ساڑھے 9 سے دس ہزار روپے بنتی ہے۔ لیکن اس کے خریداروں کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
البانوی فارمرز اور دودھ فروشوں کا کہنا ہے کہ گدھی کے دودھ کی مانگ میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ لوگ کئی گنا زائد داموں خرید کر لے جارہے ہیں اوراس کی ایڈوانس بکنگ بھی کروا رہے ہیں۔ انڈونیشی جریدے ’’جکارتہ پوسٹ‘‘ نے لکھا ہے کہ بلقانی ریاستوں میں گدھی کا دودھ ایک ’’نعمت‘‘ بن چکا ہے۔
\’’البانین ڈیلی نیوز‘‘ کے مطابق البانیہ بھر میں گدھی کے دودھ کی طلب میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے اور بعض شہروں میں گدھی کا دودھ نایاب ہو چکا ہے۔ گدھی سے بار برداری کا کام لینے والے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس جانور کی خریداری کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ وہیں بار برداری میں گدھے اورگدھیوں کا استعمال موقوف کر دیا گیا ہے کیونکہ گدھے کو وہ ڈپریشن دور کرنے کیلیے ’’گدھا تھراپی‘‘ کیلiے کرائے پر دے رہے ہیں اور گدھی کو دودھ کی پیداوار کیلیے فارمز میں رکھ رہے ہیں۔
عالمی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گدھی کے دودھ کے حصول کے لیے فارمز پر بالٹیاں اور برتن سنبھالے شہریوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ مقامی افراد اس دودھ کے بارے میں ڈاکٹرز کے حوالے سے دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ وٹامنز سے بھرپور ہے اور قوت مدافعت کو مضبوط بناتا ہے۔ اسے باقاعدگی سے پینے والا فرد کورونا وائرس کا شکار نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ مشرقی یورپ کے کئی ممالک چیک ریپبلک، کروشیا، سربیا، رومانیہ، بلغاریہ، البانیہ اور مقدونیہ میں گدھا، کورونا کیخلاف ایک طاقت ور توڑ بن کر ابھرا ہے۔ ان ممالک میں آئیسولیشن اور لاک ڈائون کے دوران ڈپریشن اورقنوطیت کا شکار افراد نے صحت یابی کیلیے’’گدھا تھراپی‘‘ شروع کی ہوئی ہے، جس کو ماہرین نفسیات نے ایک بہترین ورزش قرار دیا ہے۔
ڈپریشن کا شکار افراد اپنی قنوطیت کو بھگانے کیلیے کسی گدھے یا اس کے بچے کو پالتے ہیں اوراس کے ساتھ وقت گزارا کرتے ہیں۔ اس کے جسم پر ہاتھ پھیرتے ہیں اوراس کو گھاس دانہ وغیرہ کھلاکر اپنے نفسیاتی امراض کو بھگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ گدھی کا دودھ بھی باقاعدگی سے استعمال کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
ادھر البانیہ میں گدھی کی قیمتوں اور طلب میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ اکثر فارمز میں گدھی کی افزائش اور دودھ کی فراہمی میں تیزی آتی دیکھی گئی ہے۔ عالمی نیوز ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق البانوی حکومت نے لیبارٹریز میں گدھی کے دودھ کی افادیت، غذائی اہمیت اور طبی خواص کو جاننے کیلیے ا یک ریسرچ کمیٹی بھی بنائی ہے۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گدھی کا دودھ طاقت ور خواص رکھتا ہے اور قوت مدافعت کی افزونی کا سبب بنتا ہے۔
’’سائپرس یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی‘‘ کے اسسٹنٹ پروفیسر فوٹیز پاپاڈیماس کا کہنا ہے کہ گدھی کا دودھ ان افراد کیلیے بہترین ہے جن کی قوت مدافعت کمزور ہے۔ اگرچہ کورونا بچائو کے حوالہ سے اس کی افادیت کے مضبوط شواہد تو موجود نہیں، لیکن پھر بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ گدھی کا دودھ مریضوں کیلiے بہر حال مفید ہے۔
واضح رہے کہ گدھی کے دودھ کو سربیا، بوسنیا اور مونٹی نگرو میں بھی کافی پسند کیا جاتا ہے، جہاں اس دودھ سے بنائی گئی پچاس گرام پنیر لگ بھگ 48 یورو میں فروخت کی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی مہنگی ترین پنیر تصور کیا جاتا ہے، جس کی ایک کلو قیمت پاکستانی کرنسی میں ایک لاکھ چھیاسی ہزار روپے بنتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق البانیہ میں گدھی کے دودھ کے خریداروں کا ہجوم ایک بوتل دودھ کے حصول کیلiے وقت مقررہ سے قبل ہی ڈونکی فارمز کے باہر موجود ہوتا ہے۔ شمالی البانیہ کے پیپر نامی گاؤں کے ایک ڈونکی فارم میں گدھی اور گھوڑی کا دودھ فروخت کیا جاتا ہے۔
فارم کے مینیجر الٹن کوکیا، کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے بعد گدھی کے دودھ کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ گدھی کے دودھ کے حصول کیلیے فارم کے باہر موجود ایک طالبہ کلیا یامیری نے بتایا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ والدین کیلیے گدھی کے دودھ کی کم از کم دو بوتلیں خریدنے آئی ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں کلیا یامیری نے بتایا کہ گدھی کا دودھ نظام تنفس کی بہتری کیلیے قدرتی دوا ہے۔ اس کا خاندان گدھی کے دودھ کو صابن اورجلد کی خوبصورتی کے دیگر سامان بنانے کیلیے بھی استعمال کرتا رہا ہے۔ گدھی کے دودھ کا مکسچر تیارکرنے والے ایک ماہر ریگونا بیقایری کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب لوگ گھروں میں آئیسولیٹ ہیں، گدھی کے دودھ کے مکسچر کی فروخت بھی بہت بڑھ گئی ہے۔
مقامی فارمرز کا کہنا ہے کہ ایک گدھی اوسطاًَ تین سے چار لیٹر دودھ روزانہ دیتی ہے۔ لیکن یہ مقدار شہریوں کی طلب پوری کرنے کیلئے ناکافی ہے۔ مونٹی نیگرو میں گدھوں کے فارم کے مالک ڈارکوسویل کا دعویٰ ہے کہ یہ دودھ جلد کیلئے انتہائی مفید ہے اور اس کے استعمال سے کئی متعدی بیماروں سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ اس کا باقاعدگی سے استعمال دمے کی بیماری میں بھی شفا دے سکتا ہے۔