رپورٹ:عمران خان
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا سراغ لگاتے ہوئے کرپٹ افسران کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ کی کارروائی کا بھی آغاز بھی کردیا گیا ہے۔
ثبوت و شواہد سامنے آنے پرکرپشن کے ذریعے کمائی گئی رقم سے بنائے گئے اثاثوں کو منجمد کرنے کیلیے مقدمات کے اندراج کا سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے۔ اب تک یوٹیلٹی کارپوریشن کے اسٹوروں میں کرپشن کرنے کے الزامات کے تحت مجموعی طورپرتین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ جن میں 2 مقدمات اینٹی کرپشن کی دفعات اورایک مقدمہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔
مذکورہ مقدمات میں مجموعی طورپر یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے 8 افسران کو نامزد کرکے کارروائی شروع کی گئی ہے۔ جن میں کراچی اوراسلام آباد کے افسران شامل ہیں۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ کرپٹ افسران کی کرپشن چھپانے میں ادارے کے شعبہ آڈٹ کے افسران بھاری رشوت لے کر معاونت دیتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی برسوں میں کی گئی کرپشن پر پردہ پڑا رہا تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے جب اسکینڈل پر تحقیقات کے لیے انکوائری کا ٹاسک ڈائریکٹرایف آئی اے منیر احمد شیخ کو دیا گیا تو ان کی ہدایات پر ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر رئوف شیخ نے اپنے تفتیشی افسران انسپکٹر عمارہ قریشی، سب انسپکٹر شبیر چانڈیو، ممتاز منگریو اور محمد طاہر کے ساتھ تحقیقات کو آگے بڑھاکر کرپشن کے شواہد اورآڈٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران کی ملی بھگت کے ثبوت بھی حاصل کرلیے۔
’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے نے غریب شہریوں کو راشن کے سامان میں ریلیف فراہم کرنے کیلیے اہم وفاقی ادارے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن میں کرپٹ افسران کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرتے ہوئے اب تک 3 مقدمات درج کرلئے ہیں۔ جن میں مقدمہ الزام نمبر 22/2020، مقدمہ الزام نمبر 01/2021 اور مقدمہ الزام نمبر 05/2021 شامل ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ کرپٹ افسران کے خلاف اینٹی کرپشن کی دفعات کے تحت کارروائیاں کرنے کے بعد ان افسران کے خلاف تحقیقات میں ان کے بینک اکائونٹس کا ڈیٹا اور منی ٹریل حاصل کرنے کے ساتھ ان کے اوران کے اہلخانہ کے ناموں پر بنائی گئی جائیدادوں اوراثاثوں کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔ خصوصی طور پر ان کے ان اثاثوں اور جائیدادوں کی چھان بین کی جا رہی ہے جو اس دورانئے میں بنائے گئے جب ان افسران پر کرپشن کے الزامات عائد ہوئے۔
دستاویزات کے مطابق پہلے مقدمے کی کارروائی میں ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر احمد شیخ کی ہدایات پر ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالرئوف شیخ کی سربراہی میں یوٹیلیٹی اسٹورز ڈپارٹمنٹ میں 2 کروڑ روپے کی کرپشن کی انکوائری میں ثبوت اور شواہد اکٹھے کئے۔ ڈپارٹمنٹ کے تین افسران سید دانش، احمد فراز اورذوالفقارعلی سومرو کو گرفتار کرکے ڈپارٹمنٹ کے مزید 7 افسران کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 22/2020 درج کیا گیا جس میں دیگر افسران سید دانش، منصور احمد، منیر احمد، شاہد مرتضیٰ اور نسیم افسر کو نامزد کرکے ان کی گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کی گئی۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ملی بھگت کے ذریعے غریب شہریوں کیلئے حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز ڈپارٹمنٹ کو دیئے جانے والے سامان اور فنڈز میں 2 کروڑ 22 لاکھ روپے سے زائد کی کرپشن کی۔
’’امت‘‘ کو موصول دستاویزات سے معلوم ہوا کہ مذکورہ انکوائری وزارت صنعت و پیدوار اسلام آباد کے ڈپٹی سیکریٹری ایڈمن سکندر مسعود کی جانب سے تحریردرخواست دینے پر شروع کی گئی تھی۔ جس میں بتایا گیا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹور ڈپارٹمنٹ کے کراچی کے متعدد اسٹورز پر کروڑوں روپے کا غبن کیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق انکوائری میں انکشاف ہوا کہ ملزمان کی جانب سے کی جانے والی کرپشن کو آڈٹ ڈپارٹمنٹ اسلام آباد کے ملوث افسران کی جانب سے بھی بے نقاب کرنے کے بجائے جعلی دستاویزات کے ذریعے چھپانے کی کوشش کی جاتی رہی تھی۔
ذرائع کے بقول ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے یوٹیلیٹی اسٹورز ڈپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث اسلام آباد کے افسران کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے اسلام آباد کے حکام سے رابطہ کیا۔ جنہوں نے اب ضمانتیں حاصل کر رکھی ہیں۔
دستاویزات کے مطابق دوسرا مقدمہ اینٹی منی لانڈرنگ کی دفعات کے تحت ملزم منیرکے خلاف درج کیا گیا۔ جو پہلے مقدمہ میں اینٹی کرپشن کی دفعات کے تحت نامزد تھا۔ مقدمہ کے مطابق جب ملزم منیر کے کرپشن کے دورانئے میں بنائی گئی جائیدادوں اوراثاثوں کا ریکارڈ حاصل کیا گیا تو اس میں متعدد بیش قیمت پلاٹوں کی خریداری پوش علاقوں میں سامنے آئی۔ جس پر یہ اثاثے اینٹی منی لانڈنڈرنگ ایکٹ کے تحت منجمد کرلئے گئے ہیں۔
اسی طرح تیسرے مقدمے میں ویسٹ پوائنٹ ٹاورکے اسٹور انچارج کریم بخش اورعبدالفتح سومرو کو 28 لاکھ روپے کرپشن کے الزامات کے تحت اینٹی کرپشن کی دفعات کے تحت نامزد کیا گیا۔ ملزم کریم بخش کے ساتھ نامزد کیے گئے عبدالفتح سومرو پہلے مقدمہ میں بھی دیگر ملزمان کے ساتھ نامزد ہیں۔ تیسرے مقدمہ کے مطابق ملزمان نے 2017ء سے 2018ء اور 19ء کے درمیان اسٹور میں سامان کی مد میں 28 لاکھ روپے کی خورد برد کی۔ جس پران کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔