بیشتر اب بھی سائبر کرائمز میں استعمال کی جا رہی ہیں-فائل فوٹو
 بیشتر اب بھی سائبر کرائمز میں استعمال کی جا رہی ہیں-فائل فوٹو

ملک میں تین لاکھ غیر قانونی سِموں کا انکشاف

رپورٹ:عمران خان:
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے تحت ملک بھر میں غیر قانونی موبائل سمیں فروخت کرنے والوں کیخلاف آپریشن میں ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

غیر قانونی سمیں فروخت کرنے والوں سے تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ سمیں ایکٹو کرکے فروخت کرنے میں نجی موبائل کمپنیوں کے سابق ملازمین اور سیلز مین سرفہرست ہیں جواس سسٹم کو نہ صرف سمجھتے ہیں، بلکہ اس کو مذموم مقاصد کیلیے استعمال کرنا بھی جانتے ہیں۔ ان افراد نے گزشتہ عرصہ میں شہریوں کو سمیں فروخت کرنے کے دوران ان سے بائیومیٹرک مشینوں پر انگوٹھے لگوا کر، یا پھر ان کے فنگر پرنٹس ڈیٹا کو استعمال کرکے جعلسازی سے تین لاکھ سے زائد سمیں ایکٹو کرکے جرائم پیشہ عناصر کو فروخت کردیں۔ ان جرائم پیشہ افراد کے گروپ اب بھی ان سموں کو شہریوں سے مالیاتی فراڈ کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ نجی موبائل کمپنیوں کی فرنچائز کے زیادہ سے زیادہ سمیں فروخت کرنے کے ٹارگٹ کی پالیسی، جرائم پیشہ عناصر کے لئے معاون ثابت ہو رہی ہے۔ اس پالیسی کے تحت سمیں فروخت کرنے کے ٹارگٹ کو پورا کرنے والے ملازمین کو کمپنیوں کی جانب سے انعامات اور ترقی دی جاتی ہے۔
’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سکھر،لاہور، سرگودھا اور فیصل آباد سمیت مختلف شہروں میں کئے گئے آپریشن میں غیر قانونی سمیں فروخت کرنے والے ایک درجن سے زائد ملزمان کو حراست میں لے کر ان کے قبضے سے سینکڑوں سم کارڈز، بائیو میٹرک مشینیں اور شہریوں کے کوائف پر ایکٹو کی گئیں سمیں بر آمد کر لی گئیں۔ گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

ملزمان کے بیانات کی روشنی میں مرتب رپورٹیں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے آفس کے ذریعے وزارت داخلہ کو بھی ارسال کردی گئی ہیں۔ جہاں سے متعلقہ ڈویژن کے ذریعے مذکورہ رپورٹس پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کو بھیجی جا رہی ہیں۔ تاکہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی سفارشات کی روشنی میں موبائل کمپنیوں کے سسٹم کو فول پروف بنانے کیلئے پی ٹی اے اپنا کردار ادا کرسکے۔

اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے کی ٹیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر امجد عباسی کی سربراہی میں کام کرنے والی ٹیم نے سموں کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ملزمان کے خلاف انکوائری میں ایک ملزم کا سراغ لگاتے ہوئے اس کے زیر استعمال دو موبائل نمبروں کو ٹریس کرنے کے بعد پنو عاقل کے علاقے میں سول کورٹ کے عقب میں قائم مکان میں چھاپہ مارا۔ جہاں پر ملزم آصف بھٹو ولد عبداللہ بھٹو کی موجودگی کی تصدیق کے بعد اس کو گرفتار کرلیا گیا۔ ملزم کے ٹھکانے کی چیکنگ میں تمام ثبوت اور شواہد ملے گئے، جن میں 1500کے لگ بھگ ایسی سمیں جو مختلف شہریوں کے ناموں پر ایکٹو کی گئی تھیں، مل گئیں۔ اس کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں شہریوں کے شناختی کارڈز کی فوٹو کاپیاں بھی ملیں۔ ملزم کے قبضے سے 4 نجی بینکوں کی چیک بکیں بر آمد ہوئیں جن سے معلوم ہوا کہ ملزم نے 7 سے 8 مختلف بینک اکائونٹس کھلوا رکھے تھے۔ ملزم سے بر آمد ہونے والے 2 لیپ ٹاپ اور 3 موبائل فونز کو فارنسک جانچ کیلیے بھیج دیا گیا ہے۔

ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے شہریوں کے ناموں پر جعلسازی سے نجی موبائل کمپنیوں کی سمیں کھلواکر فروخت کرنے کا کام کر رہا ہے۔ ملزم کے قبضے سے ایک بائیو میٹرک مشین اور تین فنگر پرنٹ اسکینینگ مشینیں بھی ملیں۔ ملزم اپنے دیگر کارندوں کے ساتھ مل کر شہریوں کے فنگر پرنٹ جعلسازی سے سیلی کون اور ربر پر منتقل کرکے انہیں انسانی انگوٹھوں کی شکل دے کر سمیں کھلوانے کیلئے استعمال کر رہا تھا۔ اس کام کے لئے ملزم کو پنجاب اور سندھ کے مختلف علاقوں میں سرگرم افراد، شہریوں کے شناختی کارڈز اور فنگر پرنٹس کا ڈیٹا فراہم کر رہے تھے، جن میں نجی موبائل کمپنیوں کے لئے سموں کی سیل کا کام کرنے والے کئی افراد بھی شامل ہیں۔ تحقیقات میں ملک میں سمیں فروخت کرنے والی نجی کمیونیکیشن کمپنیوں کی انتظامایہ کا کردار بھی سامنے آیا ہے جس پر مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

اسی طرح گزشتہ دنوں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی ٹیموں نے لاہور، فیصل آباد اور سرگودھا کے علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد ملزمان کو حراست میں لیا، جن میں نجی موبائل کمیونیکیشن کمپنیوں کے سابق ملازمین شامل ہیں۔ ملزمان کے ساتھ کمپنیوں کے کئی موجودہ ملازمین بھی رابطے میں ہیں۔ تحقیقات کے مطابق پنجاب کے مختلف علاقوں میں سرگرم جعلسازگروپوں کی جانب سے ملک بھر میں شہریوں کو احساس کفالت پروگرام اور بینظیر سپورٹ پروگرام میں امدادی رقم کے حوالے سے بھیجے جانے والے جعلسازی کے پیغامات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

شہریوں کو ہزاروں روپے کی امدادی رقم کے جعلی پیغامات دے کر شہریوں سے ان کی نجی حساس معلومات لینے کے علاوہ ہزاروں روپے بھی بٹورے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہزاروں شہریوں کو روزانہ نجی بینکوں اور اسٹیٹ بینک کے نام پر جعلی پیغامات بھیجے جاتے ہیں، جن میں ان کے اے ٹی ایم بلاک ہونے، دوبارہ فعال کرنے اور ان کے بینک اکائونٹ کے حوالے سے حساس معلومات لی جاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان میں سے کئی گروپ اپنی سرگرمیوں کیلئے غیر قانونی سمیں ملزم آصف بھٹو اور اس کے دیگر کارندوں سے خریدتے رہے ہیں۔