رپورٹ:اقبال اعوان:
شہروں کے مکین شہری چوہے بھگانے یا مارنے کیلیے گھریلو ٹوٹکوں کا استعمال بھی با آسانی کر سکتے ہیں۔ عام طور پر چوہوں کو مارنے والی دوائی ان کے معدے تک لے جانا بھی ایک مسئلہ ہے، تب جا وہ کر مرتے ہیں۔ کراچی میں ہر طرف کچرے کے ڈھیر لگے ہیں۔ سیوریج کی ٹوٹی لائنوں سے رسنے والا گندا پانی گلیوں اور سڑکوں پر جمع ہوتا ہے جس کی وجہ سے لال بیگ، چوہوں اور مچھروں کی بہتات ہوتی جا رہی ہے۔ گھروں میں کھٹمل بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں کورونا کی صورتحال سے معاشی پریشانیوں سے دوچار شہری دو وقت کی روٹی حاصل کریں یا چوہوں اور مچھروں کو مارنے کی دوائیاں اور اسپرے خریدیں۔ شہر میں چوہے تو ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔
پوش علاقوں کا طبقہ تو فیومیگیشن اسپرے کر کے چوہے ختم کر الیتا ہے۔ تاہم متوسط اور غریب طبقہ ان سے بہت زیادہ پریشان ہے۔ آج کل گھروں پر مختلف اقسام کے بھورے، کالے، چھوٹے، بڑے چوہے نظر آتے ہیں۔ تاہم اگر نچلے پورشن کے گھروں میں گٹروں کا بڑا چوہا آ جائے تو راشن، کھانے کی تیار اشیا، لکڑی، کپڑوں اور ربڑ تک کو نہیں چھوڑتا۔ اس کو مارنے کیلئے دوائی ڈالی جائے تو قریب نہیں جاتا۔ اس کا سب سے بہترین ٹوٹکا ہے کہ گٹر کا چوہا مچھلی کا شوقین ہوتا ہے۔ لہٰذا چھوٹی مچھلی کے سر میں چوہے مار دوائی بھر کرکے رکھ دی جائے تو فوری طور پر کھائے گا اور مر جائے گا۔
گٹروں کے چوہے آسانی سے گھروں سے نہیں نکلتے یہ بعض اوقات بچوں کے ہاتھ، پائوں پر کاٹ جاتے ہیں۔ چوہے بہت سخت جان ہوتے ہیں، بلکہ انتہائی چالاک بھی۔ یہ دوائی والی جگہ سے گزرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ آج کل مہنگائی کی وجہ سے چوہے مارنے کی دوا کی معمولی پڑیا 30 سے 40 روپے کی آتی ہے، جس کو ایک بار ڈال سکتے ہیں۔ پیالے میں آٹا، گھی اور شکر تھوڑی مقدار میں ڈال کر زہریلی دوا ڈالتے ہیں اور پانی ملا کر آٹا گوندھا جاتا ہے اور اس کی گولیاں ادھر ادھر ڈالی جاتی ہیں۔ اس لیے مہنگی دوائی کے بجائے گھریلو ٹوٹکے کر لیے جائیں، تو سستے اور کارگر ہیں۔ چوہے، پودینے کے پتوں اور بالخصوص تیل سے دور بھاگتے ہیں۔ ان کیلیے پودینے کی خوشبو ناقابل برداشت ہوتی ہے۔
پودینے کے تیل کو روئی کے پھولے میں جذب کر لیں اور چوہوں کے بل یا راستے پر رکھ دیں۔ اس کی تیز خوشبو ان کیلیے جان لیوا ہوگی۔ پودینے کا تیل سونگھنے سے اس کے پھیپھڑے سکڑ جاتے ہیں اور چوہا مر جاتا ہے، یا اس جگہ دوبارہ نہیں آتا۔ اگر پودینہ کی پتیاں ہی بل کے باہر یا جس جگہ چوہا آتا ہو، رکھ دیں تو یہ وہاں سے دور بھاگتا ہے۔ چوہوں کیلیے انسانی بال بھی جان لیوا ہوتے ہیں کہ گھروں میں خواتین ٹوٹنے والے بالوں کا گچھا ادھر ادھر نہ پھینکیں۔ بلکہ گھر کے اندر کچرا دان، چوہے کے بل یا جہاں زیادہ آتا ہو، ادھر ڈال دیں۔ چوہے اپنی عادت کے مطابق اب بالوں کو کھا لیں گے۔ یہ بال پیٹ میں جا کر چوہے کو مارنے کا سبب بنتے ہیں۔ فینائل کی گولیاں سستی مل جاتی ہیں۔ چوہوں کو کپڑے، کاغذوں سے دور رکھنے کیلئے ان استعمال کیا جاتا ہے اور بل کے باہر رکھنے یا اندر ڈالنے سے چوہوں سے نجات ملتی ہے کہ وہ اس کی بُو برداشت نہیں کرتے ہیں۔ امونیا نامی کیمیکل کو فرش اور ٹائلوں کی صفائی کیلئے بلیچنگ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ مائع امونیا کی بدبو چوہوں کیلیے ہلاکت خیز ہے۔ اس کو روئی کے پھائیوں میں لگا کر چوہوں کے بل پر رکھ دیں۔
پرانے ٹوٹکوں میں گوبر کا استعمال بھی چوہوں اور مچھروں کو بھگانے یا مارنے کیلیے کارآمد ہے۔ گائے، بھینس کے گوبر کے اپلے تھاپ کر خشک کر لیں اور اس کے ٹکڑے چوہوں کے بل یا راستوں پر رکھ دیں۔ اس کو کھانے سے چوہے اور چھچھوندریں تک مر جاتی ہیں۔ بھینسوں کے باڑوں یا گائوں دیہات میں شام کو جب دن ڈوبنے کے وقت مچھروں کی بہتات ہوتی ہے اور وہ گھروں کی طرف آتے ہیں۔ جانوروں اور انسانوں کو کاٹتے ہیں۔ اس لیے سوکھے گوبر کو جلاتے ہیں کہ اس کے دھوئیں کی وجہ سے مچھر نہیں آتے۔ گوبر کی بُو انہیں ناگوار گزرتی ہے۔ فلیٹوں یا بند گھروں میں اگر ڈبے میں سوکھے گوبر کو جلا کر دھواں کریں گے تو مچھروں کے ساتھ ساتھ مکین بھی پریشان ہوںگے۔
لوگوں کو الو کا پَر نہیں مل سکتا کہ جعلی عامل تعویذ گنڈے میں استعمال کے نام پر الو کی کلیجی اور چربی مانگتے ہیں اور خود انتظام کرنے پر بھاری رقم لیتے ہیں۔ دراصل الو رات کو چوہوں کا شکار کرتا ہے۔ نفسیاتی حربہ ہے کہ الو کا پَر دیکھ کر چوہے اس جگہ خوف زدہ ہو کر نہیں آتے۔ جبکہ پیاز، چوہوں کی پسندیدہ غذا ہے اور زیادہ کھانے پر مر جاتے ہیں۔ پیاز کے لچھے کاٹ کر بل کے سامنے رکھ دیں۔ زیادہ کھانے کی صورت میں چوہا مر سکتا ہے کہ پیاز میں ایسی حیرت انگیز قدرتی دوا ہے کہ چوہے میں پیاز کے زہر کے خلاف قوت مدافعت پیدا نہیں ہو سکتی۔ گھروں میں عام طور پر کڑھی پتا جس کو تیز پات بھی بولتے ہیں رکھا جاتا ہے۔ چوہے کی یہ مرغوب غذا بھی ہے، تاہم اگر تیز پات کے پتے چوہوں کے بل کے باہر رکھ دیں۔ تو چوہے فوراً کھائیں گے اور پتے اس کے گلے میں پھنس جاتے ہیں۔ بعد ازاں چوہے اس سے مرجاتے ہیں۔ پچھلے دور میں چوہے کو لوہے کی باریک سلاخوں سے بنے پنجرے میں دھوکے سے پکڑا جاتا تھا کہ اس کے اندر جانے کا راستہ اسپرنگ کی وجہ سے چوہا آنے پر بند ہو جاتا تھا اور چوہا قید ہو جاتا تھا۔ لیکن اب چوہے چالاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب لال بیگ سے بھی شہری زیادہ پریشان ہیں۔ ریستورانوں کے کچن میں چوہے اور لال بیگ نظر آ جائے تو خاصی بد مزگی ہوتی ہے۔ کھانا کھانے آنے والے افراد، خواتین، بچے تک شور کرتے ہیں۔ اس حوالے سے شنواری ہوٹل کے مالک بسم اللہ خان کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ چوہوں اور لال بیگ کو بھگانے یا مارنے کے لیے ایک دو ماہ بعد بیرون ملک کی دوائی کا اسپرے کراتے ہیں، جس کے بعد چوہے اور لال بیگ نہیں آتے۔ یہ دوائی خاصی مہنگی ہے۔
امیر طبقہ تو ان دوائیوں کا اسپرے کراتا ہے۔ مسئلہ غریب طبقے کا ہے جو دو وقت کی روٹی کے لئے سارا دن کام کرتا ہے۔ وہ بھلا کس طرح لال بیگ کی دوائی لے کر چھڑکے گا۔ لیکن پرانے دور کے لوگوں نے جو ٹوٹکے بتائے ہیں، وہ تو کر سکتا ہے۔ لال بیگ چھوٹے علاقوں کے گھروں میں کچن تو کیا کمرے تک میں نظر آتے ہیں اور گلی کوچوں سے اندر آ جاتے ہیں۔ کچن زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ اگر چینی اور بیکنگ سوڈا یکساں مقدار میں ملا کر وہاں ڈال دیں جہاں لال بیگ ہوں، تو یہ مر جائیں گے۔
عام طور پر صفائی ستھرائی نہ ہونے اور ہوا نہ لگنے والی جگہ پر ان کے انڈے بچے تیزی سے پھیلتے ہیں۔ لال بیگ، لیموں کی خوشبو سے شدید نفرت کرتا ہے۔ اگر چند لیموں کا تھوڑا سا عرق نکال کر پانی میں ملا کر فرش دھو لیں یا عرق کی کچھ مقدار فرش اور کھڑکیوں پر چھڑک دیں تو چیونٹیوں اورلال بیگ کو بھگائے گا۔ سہاگہ جو سفید پھٹکری کی طرح ہوتا ہے۔ اس کو توے پر گرم کریں تو سفید روٹی کی طرح بن جاتا ہے۔ اس کو پیس لیں۔ اس کے وزن جتنی شکر ملائیں اور پانی ملا کر اسپرے کریں تو یہ محلول لال بیگ کا خاتمہ کرے گا۔ شکر، لال بیگ کو اپنی جانب بلاتی ہے اور میٹھا سوڈا اس کی موت کا سبب بنتا ہے۔ جبکہ ایک اور ٹوٹکے میں ایک لیٹر پانی میں لہسن کا ٹکرا یا پوتھی رکھیں اورایک چائے کا چمچ سرخ مرچ اور ایک پیاز کا پیسٹ شامل کر دیں۔ اس میں محلول صابن شامل کریں۔ اس سیال کو کچھ دیر اسی طرح ملا کر رکھ دیں اور پھر لال بیگ کی موجودگی والی جگہوں پر ڈالیں۔
اسی طرح گھروں میں عام طور پر کمروں کی چھتوں یا صحن میں چھپکلی نظرآتی ہے۔ اگر کچن میں نظر آئے تو انڈے کو توڑ کر سفیدی اور زردی نکال کر اس کے چھلکے رکھ دیں۔ اس سے چھپکلی نہیں آتی۔ گھریلو ٹوٹکوں میں چیونٹی اور کھٹمل کو مارنے کا طریقہ یہ بھی ہے کہ کیمیکل کی دکان سے بورک ایسڈ لیں۔ اس میں خشک دودھ اور میدہ ہم وزن ملا کر پائوڈر تیار کریں۔ کھٹمل اور چیونٹی سے بچائو یا ان کا صفایا کرنے کیلیے اس کا استعمال کریں۔ گھروں میں چارپائی، کرسیاں اور صوفے اگر تیز دھوپ میں رکھے جائیں تو کھٹمل مر جاتے ہیں یا کرسیوں اور چارپائی کی کھٹمل والی جگہوں پر گرم ابلتا ہوا پانی ڈالیں یا اس پانی میں فنائل کی گولیاں بھی ملا لیں۔ اس طرح کھٹمل کا خاتمہ ممکن ہے۔