مشروب میں رائبو فلاوین- پینٹوٹینک ایسڈ- مینگنیز- پوٹاشیم- میگنیشیم اور نیاسین جیسے کیمیائی مادے شامل ہیں-فائل فوٹو
 مشروب میں رائبو فلاوین- پینٹوٹینک ایسڈ- مینگنیز- پوٹاشیم- میگنیشیم اور نیاسین جیسے کیمیائی مادے شامل ہیں-فائل فوٹو

کینسراورامراضِ قلب سے بچائو کیلیے کافی پینا مفید

رپورٹ:علی مسعود اعظمی:
برطانوی و امریکی تحقیق کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ کافی کا باقاعدہ استعمال انسانی زندگی کو بڑھاتا ہے اور متعدد بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ روزانہ کافی کے ایک یا دو کپ نوش کرنے سے ڈپریشن، ذیابیطس، کینسر اور امراض قلب سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ کافی کا انسانی صحت اور بالخصوص دل کیلئے صحت بخش ہونا حالیہ برطانوی تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے۔ اس دوران دس ہزار لوگوں کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیقی مطالعہ سے پتا چلا کہ ’’کیفین‘‘ والے مشروبات صحت کیلیے مفید ہیں۔ کافی اور طوالت عمری کے درمیان ایک ربط بھی موجود ہے۔ تحقیق کے دوران اس بات کا بھی علم ہوا کہ کافی کا اعتدال سے استعمال انسانی صحت کیلئے بہترین نتائج مرتب کرتا ہے۔ کافی کے ایک سے تین کپ یومیہ پینے والوں میں امراض قلب اور اچانک دل کے دورے کا امکان کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

امریکی یونیورسٹی آف کولوریڈو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈیوڈ کاؤ کہتے ہیں کہ امراض قلب کا خطرہ پیدا کرنے والے عوامل میں سگریٹ نوشی، بڑھتی عمر اور ہائی بلڈ پریشر تو معروف ہیں۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ دل کی شریانوں کی بیماریوں، ہارٹ فیل اور دل کا دورہ دنیا بھر کی جان لیوا بیماریوں میں سر فہرست ہیں۔ اس کی روک تھام کیلئے ایسی غذائوں پر تحقیق جاری ہے کہ جن کی مدد سے امراض قلب سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ کافی بھی اسی قبیل میں آتی ہے۔ ادھر جرمنی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کافی استعمال کرنے والے مردوں کی عمر میں 20 فیصد جبکہ خواتین کی عمر میں 26 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔

جرمن میڈیا رپورٹس کے مطابق دن میں تین سے چار کپ کافی پینا صحت کیلئے مثبت ثابت ہوا ہے۔ اسٹٹ گارٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کافی میں رائبوفلاوین، پینٹوٹینک ایسڈ، مینگنیز، پوٹاشیم، میگنیشیم اور نیاسین جیسے کیمیائی مادے شامل ہیں۔ یہ اینٹی اوکسیڈنٹس کا ایک بہت بڑا ذریعہ بھی ہے۔ ہاورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کافی کا باقاعدہ استعمال ڈپریشن کو روکنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ساتھ ہی ذیابیطس کی ٹائپ ٹو کیخلاف بھی مزاحمت کرتا ہے۔

عالمی ریسرچ پیپرز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کیفین نامی مادہ دماغ کی کارکردگی بڑھاتا ہے۔ کافی پینے سے ذہن کے خلیات کو نشوو نما ملتی ہے۔ وہ زیادہ توانائی پیدا کرتے ہیں جس سے ذہن صحت مند اور توانا رہتا ہے۔ کافی کے دیگر فوائد میں یادداشت بہتر ہونا اور رد عمل میں تیزی آنا بھی شامل ہیں۔ کافی کو کینسر کے خلیات کی روک تھام میں بھی موثر تسلیم کیا جاچکا ہے۔

یونیورسٹی آف کولوریڈو کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1948ء میں 5,209 جوان افراد سے شروع ہونے والی فرمنگم ہارٹ اسٹڈی سے حاصل کردہ مواد کا جائزہ لیا۔ اس میں شرکت کرنے والوں کی اب چوتھی نسل ہے۔ جبکہ ’’ایتھرو س کلیورسیس ان کمیونٹی اسٹڈیز‘‘ نامی تحقیق 1985ء میں شروع ہوئی۔ اس میں مختلف عمر، جنس، شہریت اور مقامات کے افراد کی مخصوص قلبی حالت کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ کارڈیو وسکیولر ہیلتھ اسٹڈی بھی 1989ء میں پانچ ہزار افراد کی صحت کا جائزہ لے چکی ہے۔ ہر جائزے میں شامل افراد کی صحت کی جانچ اور کم سے کم اگلے 10 برس تک نگرانی کی جاتی رہی۔

شکاگو میں نارتھ وسٹرن یونیورسٹی کی پروفیسر لنڈا وان ہورن نے بتایا ہے کہ محققین نے روزانہ کی بنیاد پر ایک، دو، تین یا اس سے زائد کپ کافی پینے والے افراد کی مختلف درجہ بندی کی تھی۔ تینوں جائزوں کے مطابق جن افراد نے ایک یا ایک سے زیادہ کپ کافی پینے کا بتایا، ان میں طویل مدتی بنیادوں پر ہارٹ فیل ہونے کے خطرات کم تر پائے گئے۔ محققین نے اس امر کی مزید تحقیق کی تو وہ اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ کافی کا استعمال کسی بھی شکل میں ہو، ہارٹ فیل کے خطرات کم کرتا ہے۔ کافی پینے کے فوائد کی بظاہر ایک بڑی وجہ کیفین ہے۔

پروفیسر ڈیوڈ کائو کہتے ہیں کہ کیفین اور ہارٹ فیل کے خطرے میں کمی کے درمیان نسبت حیران کن پائی گئی۔ واضح رہے کہ ماضی کی تحقیقات میں کافی کے مسلسل استعمال کو دل کیلیے نقصان دہ سمجھا جاتا تھا۔ کیونکہ ماہرین طب اس کو حرکت قلب اور ہائی بلڈ پریشر وغیرہ کے مضر اثرات سے جوڑتے تھے۔

امریکی محقق پروفیسر ڈیوڈ کائو کہتے ہیں کہ امراض قلب سے بچائو کیلیے جس شدت کے ساتھ سگریٹ نوشی سے منع کیا جاتا ہے اور ورزش کرنے یا وزن کم کرنے کی تجاویز دی جاتی ہیں۔ وہ تاکید کافی کی مقدار بڑھانے کیلئے ہرگز نہیں کی جا سکتی۔ کیونکہ اس کے بارے میں ابھی اتنے ٹھوس ثبوت نہیں۔ امریکا کے وفاقی ہدایت نامہ برائے خوراک کی روشنی میں روزانہ تین سے آٹھ اونس کافی کے پیالے، صحت مند مشروب ہو سکتے ہیں۔ لیکن امریکی ادارہ صرف بلیک کافی استعمال کرنے کی تجویز دیتا ہے۔ اس پورے تحقیقی منظر نامہ میں ریسرچرز کا ایک نکتہ پر اتفاق ہے کہ اگر کیفین کی زیادہ مقدار لی جائے تو یہ نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ جبکہ بچوں کوکیفین سے پرہیز کرانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔

پینسلوینا اسٹیٹ یونیورسٹی کی پروفیسر پینی کرس ایتھرٹن کا کافی کے حوالے سے کہنا ہے کہ میانہ روی اپناتے ہوئے کافی سے لطف اندوز ہوں۔ یہ بات ذہن میں رکھنا بھی بہت ضروری ہے کہ کیفین جسم میں جا کر تحّرک پیدا کرتی ہے اوراس کی زیادہ مقدار گھبراہٹ اور نیند نہ آنے کا باعث بن سکتی ہے۔