امام ابو یوسفؒ جن کا اصل نام یعقوب بن ابراہیم تھا اور جو عتبہ انصاری صحابیؓ کی چھٹی پشت میں تھے، اپنے وقت کے امام، اجل فقیہ، اکمل صاحب حدیث اور امام ابو حنیفہؒ کے اصحاب میں سب سے متقدم تھے۔
بغداد میں آپ قاضی القضاۃ تھے۔ تین خلفا یعنی مہدی، اس کے بیٹے ہادی اور ہارون رشید کے زمانے میں آپ اس عہدہ پر رہے۔ ایک دفعہ ہارون رشید اور ایک یہودی کا مقدمہ آپ کے پاس آیا۔ یہودی خلیفہ سے ذرا پیچھے ہٹ کر آپ کے سامنے کھڑا ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ خلیفہ کے برابر آکے کھڑے ہو جائو۔ عدالت انصاف میں کسی کو کسی پر تقدم نہیں، یہاں شاہ و گدا سب برابر ہیں۔
ہارون رشید آپ کے عدل و انصاف پر بہت خوش تھا اور آپ کی بڑی عزت کرتا تھا۔
تاریخ ابن خلکان میں لکھا ہے کہ دم نزع آپ نے مناجات کی: الٰہی تو جانتا ہے، میں نے ہر واقعہ و مقدمہ میں تیری کتاب کو زیر نظر رکھا ہے، اگر اس میں جواب نہیں ملا ہے تو تیرے پیغمبرؐ کی حدیث تلاش کی ہے، اگراس میں کامیاب نہیں ہوا تو صحابہ کرامؓ کے اقوال و فعال کو دیکھا ہے اوراگر پھر بھی مجھے تشویش رہی تو میں نے اپنے اور تیرے درمیان امام ابو حنیفہؒ کو پل گردانا ہے۔
خداوندا! تو جانتا ہے کہ میں نے کسی مقدمہ میں کسی امیر یا کسی سفارش کو ترجیح نہیں دی۔ میں نے کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیا اور اے پروردگار! اگر اس پر بھی میں نے تیری کوئی غلط کی ہے تو میں تیری بخشش اور تیرے لطف و کرم کا امیدوار ہوں۔