حفاظت کا ذریعہ
نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کہ جو شخص نمازوں کو اپنے وقت پر پڑھے، وضو بھی اچھی طرح کرے، خشوع و خضوع سے بھی پڑھے، کھڑا بھی پورے وقار سے ہو، پھر اسی طرح رکوع سجدہ بھی اچھی طرح اور اطیمنان سے کرے، غرض ہر چیز کو اچھی طرح کرے تو وہ نماز نہایت روشن چمکدار ہو جاتی ہے اور نمازی کو دعا دیتی ہے کہ خدا تعالیٰ تیری بھی ایسی ہی حفاظت کرے جیسی تو نے میری حفاظت کی۔ اور جو شخص نمازکو بری طرح پڑھے ، وقت کو ٹال دے، وضو بھی اچھی طرح نہ کرے، رکوع بھی اچھی طرح نہ کرے تو نماز بری صورت سے سیاہ رنگ میں بد دعا دیتی ہوئی جاتی ہے کہ خدا تعالیٰ تجھے بھی ایسا ہی برباد کرے جیسا تو نے مجھے ضائع کردیا۔ اس کے بعد وہ نماز پرانے کپڑے کی طرح سے لپیٹ کر نمازی کے منہ پر ماردی جاتی ہے۔
گناہوں کی مغفرت
نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کہ جب نماز کا وقت آتا ہے تو ایک فرشتہ اعلان کرتا ہے کہ اے آدم کی اولاد، اٹھو اور جہنم کی اس آگ کو جسے تم نے گناہوں کی بدولت اپنے اوپر جلانا شروع کر دیا ہے، بجھاؤ۔ چنانچہ (دیندار لوگ) اٹھتے ہیں، وضو کرتے ہیں اور فجر کی نماز پڑھتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے گناہوں کی (صبح سے ظہر تک کی) مغفرت کردی جاتی ہے۔
اسی طرح سے پھر عصر کے وقت پھر مغرب کے وقت پھر عشاء کے وقت (غرض ہر نماز کے وقت یہی صورت ہوتی ہے) عشاء کے بعد لوگ سونے میں مشغول ہوجاتے ہیں، اس کے بعد اندھیرے میں بعض لوگ برائیوں (زنا کاری، بدکاری، چوری وغیرہ) کی طرف چل دیتے ہیں اور بعض لوگ بھلائیوں (نماز وظیفہ وغیرہ) کی طرف۔