تصویر میں اسٹیپ میمتھ نمایاں ہے جو بالوں والے میمتھ کا جد تھا، یہ انکشاف دنیا کے قدیم ترین ڈی این اے کی مکمل نقشہ کشی کے بعد ممکن ہوا ہے، اپسالا یونیورسٹی
سویڈن: بین الاقوامی جینیات دانوں کی ٹیم نے کئی برس کی محنت سے دنیا کے قدیم ترین میمتھ کے ڈی این اے کو نکالا ہے اور ڈی این اے کے کئی ٹکڑوں کو جوڑ کر ایک مکمل جینیاتی سلسلہ (سیکوینس)مرتب کیا ہے۔
سات سے بارہ لاکھ سال قبل سائبیریا کے علاقے میں گھومنے پھرنے والے بالوں بھرے تین قدیم ہاتھیوں، میمتھ کے دانتوں سے یہ ڈی این اے نکالا گیا ہے۔ ان سب میں ڈی این اے کے نامکمل ٹکڑے تھے تاہم بعد میں انہی سے ایک مکمل ڈی این اے مرتب کیا گیا ہے۔
اس سے قبل ایک گھوڑے سے اخذ کردہ ڈی این اے کو قدیم قرار دیا گیا تھا جو قریباً ساڑھے پانچ سے سات لاکھ اسی ہزار سال پہلے ہنسی خوشی رہ رہا تھا۔
سویڈن میں قدیم جینیات کے ماہر لوَڈالین کہتے ہیں کہ یہ بہت پرانا ڈی این اے ہے۔ بالوں بھرے اصلی میمتھ درحقیقت آٹھ لاکھ سال قبل نمودار ہوئے تھے اور آخرکار اب سے چار ہزار سال قبل صفحہ ہستی سے مِٹ گئے تھے۔ لیکن ماہرین نے بالوں بھرے ان عفریت کے جد کا ڈی این اے تلاش کیا اور وہ بھی برفانی علاقوں میں ہی رہتے تھے۔ انہیں اسٹیپ میمتھ کہتے ہیں جو 15 لاکھ سال قبل شمالی امریکہ پہنچے تھے۔
تحقیقی ٹیم نے سات لاکھ سال کے ایک ، اور دس لاکھ سال کے دو میمتھ ک دانتوں سے ڈی این اے نکالا اور ان کے ٹکڑوں کو جوڑنے کا تھکادینے والا کام شروع کیا کیونکہ کسی بھی دانت سے مکمل ڈی این اے نہیں مل سکا تھا۔ یہ تمام جانور مستقل برف میں دبے تھے اور اسی وجہ سے ان کے دانتوں کی جڑ میں گوشت اور خون محفوظ رہ گیا تھا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ سائبیریا میں میمتھ کی ایک قسم نہیں بلکہ کم ازکم دو اقسام کے میمتھ زندگی گزاررہے تھے۔ اس طرح اب میمتھ کی دو طرح کی جینیاتی سلسلے ہمارے سامنے آئے ہیں۔ دوسری جانب یہ مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ آخر کسطرح میمتھ ایک مقام سے دوسرے مقام اور براعظم تک پہنچے تھے۔
اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اسٹیپ میمتھ اور بالوں والے میمتھ کے ملاپ سے ایک نئی قسم کے میمتھ نے جنم لیا جن کے آثار شمالی امریکہ سے ملے ہیں۔