گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی ڈیجیٹل کرنسی پر غور کررہا ہے، امید ہے آئندہ چند ماہ میں اس حوالے سے کوئی اعلان کرنے کے قابل ہوجائیں۔
پاکستان کے مرکزی بینک کے گورنر رضا باقر نے چین کے اپنی ڈیجیٹل کرنسی بنانے والی دنیا کی پہلی بڑی معیشت بننے کے بعد جمعرات کو سی این این کی اینکر جولیا چیٹرلی کو انٹرویو میں بتائی۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء سے متعلق رضا باقر کا کہنا تھا کہ ہم بہت محتاط انداز سے اس کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ آنے والے چند ماہ میں اس اس حوالے سے کچھ اعلان کرنے کے قابل ہوجائیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ہم اس مرحلے پر ہیں جہاں ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں، اس کیلئے ہم نے ڈیجیٹل بینکوں کے فریم ورک کی اجازت دی ہے جو پاکستان میں آپریشنز شروع کرچکے ہیں۔
رضا باقر نے کہا کہ ہم اسٹرائپ اور دیگر بڑے بین الاقوامی ادائیگی کی سہولیات فراہم کرنیوالے فن ٹیک اداروں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، ہماری سوچ وسیع ہے اور جو کوئی بھی عالمی موبائل پیمنٹ آپریٹر پاکستان آنا چاہتی ہے ہم اس کو خوش آمدید کہیں گے۔
انہوں نے ملک میں ڈیجیٹل بینکنگ کے امکانات سے متعلق کہا کہ پاکستان لوگوں کی توجہ کی پانچویں بڑی ہوم مارکیٹ ہے، جہاں لوگ عام طور پر ٹیکنالوجی سیکھتے ہیں اور جہاں تک ڈیجیٹائزیشن کی بات ہے تو یہ مارکیٹ تیزی سے پھیلنے کا انتظار کررہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ وہ اس کا (اپنی ڈیجیٹل کرنسی) مطالعہ کر رہے ہیں کیونکہ کچھ ممالک جیسا کہ چین کے اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ اس سے مرکزی بینکوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس بی پی کی ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے سے ہمیں دوہرا فائدہ ہوگا، اس امر سے ناصرف یہ ہماری مالیاتی شمولیت کی کوششوں کو مستحکم کریگا بلکہ اس کی نگرانی بھی کرے گا کیونکہ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ ڈیجیٹل کرنسی اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کی جنگ میں مزید پیشرفت میں مدد دیگا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے اپنی ڈیجیٹل کرنسی کی کوئی تفصیلات تو نہیں دیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل جدت کیلئے تیار ہے۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل چین نے اپنی ڈیجیٹل کرنسی، سائبر یوآن کا اعلان کیا تھا، جسے مرکزی بینک جاری اور کنٹرول کرے گا۔ اس کرنسی میں پہلے ہی کریڈٹ کارڈز، ادائیگی کے اطلاقات وغیرہ کی شکل میں ڈیجیٹل ورژن بھی موجود ہے، لیکن اس معاملے میں چین اپنے قانونی معاملات کو کمپیوٹر کوڈ (بٹ کوائن اور ایتھریئم جیسی کرپٹو کرنسیوں) میں تبدیل کررہا ہے۔