وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسجد الاقصیٰ میں عبادت کرنے والے فلسطینیوں پر بد ترین تشدد ہوا ، مسجد میں جو ہوا اور جو جاری ہے پاکستان کو اس پر بے پناہ تشویش ہے ۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ پر پاکستان کا موقف واضح ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے سیکریٹری جنرل او آئی سی سے معاملے پر واضح موقف بیان کیا جبکہ ترکی نے بھی بیت المقدس پر واضح موقف اپنایا۔ مسئلہ فلسطین پر امہ کو متحد ہونا ہوگا۔ فلسطین کے معاملے پر ترک وزیر خارجہ سے گزشتہ رات بات ہوئی ، ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا مسجد الاقصیٰ پر موقف واضح ہے ، سعودی عرب جا رہا ہوں اور مسجد الاقصیٰ سے متعلق بات کروں ، او آئی سی اجلاس بلا کر امہ کو یکجا کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیلی تشدد بند کرانے کے لیے اقدامات کرے ، عبادت کرتے فلسطینیوں پر ہینڈ گرینیڈ اور ربر بلٹ فائر کی گئیں ، پاکستان فلسطین کیساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے ۔
دورہ سعودی عرب سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کا دورہ غیر معمولی نوعیت کا تھا ، نتائج جلد سامنے آئیں گے ،پاک سعودیہ تعلقات پہلے بھی عمدہ تھے ، اب مزید فروغ پائیں گے ، پاکستان کئی پہلوؤں سے سرخرو نظر آیا ، دورے کے دوران معاشی تعلقات کو فروغ دینے کی بات بھی ہوئی ، سعودی عرب کیساتھ مختلف معاہدے ہے ، 500ملین ڈالرز کا ایم او یو بھی سائن ہوا جو پاکستان کو ملے گا، عید کے بعد سعودی عرب کا وفد پاکستان آئے گا، سعودی وفد نے پاکستان آنے کی میری دعوت قبول کی ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج بیروزگاری ہے ، سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب میں مزید نوکریاں کرنے والوں کی مانگ ہوگی ، مستقبل میں دس ملین ورکرز دستیاب ہوں گے ، ضروری نہیں کہ مزدور ہی ہوں ، وائٹ کالر نوکریاں بھی پاکستانیوں کو ملیں گی ۔
آرمی چیف کے دورہ کابل سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ روز آرمی چیف نے کابل کا دورہ کیا ، کل کی ملاقات کے بعد افغانستان میں امن کے بہترامکانات پیدا ہوئے ہیں ،کابل میں اسکول پر حملہ افسوسناک ہے پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے ۔ افغانوں پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مل بیٹھ کر معاملات کا حل نکالیں،امن عمل میں افغانستان کے ساتھ ہیں ، افغان امن عمل سے سب سے زیادہ پاکستان کو ہوگا ۔