وفاقی کابینہ نے2021-22 بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظور ی دیدی ہے ۔وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی مںطوری دیدی۔ آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور دیگر مراعات کیلئے 160 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 8 ہزار487 ارب روپے کا ہوگا۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب روپے، نان ٹیکس ریونیوکا ہدف 2 ہزار 80 ارب روپے مقررکیے گئے ہیں، اسی طرح مجموعی ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 7 ہزار 909 ارب روپے مقررکیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پینشن میں دس فیصد اضافے اور فنانس بل 2021 کی منظوری دے دی۔وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بجٹ میں احساس پروگرام کے بجٹ میں اضافہ کیا جارہا ہے، بجلی اور خوراک کے شعبے میں سبسڈی بڑھائی جارہی ہے، اور کامیاب جوان پروگرام اور ہاوسنگ منصوبوں کے لیے گرانٹس میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اسد عمر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں36 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اور آئندہ سال ترقیاتی بجٹ میں 2 ہزار 102 ارب روپے رکھے جائیں گے، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 900 ارب اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 867 ارب سے بڑھاکر 1 ہزار 202 ارب روپے رکھا گیا ہے، پنجاب کے سرکاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے 500 ارب، سندھ کیلیے 321 ارب، خیبرپختونخوا کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 248 اور بلوچستان کیلئے 133 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ موٹر وے، ہائی وے، بین الصوبائی شاہراو¿ں، ائیر پورٹس اور ریلوے پروجیکٹس کیلیے 244 ارب روپے رکھے گئے ہیں، خیبرپاس اکنامک کوریڈور پروجیکٹ کے لیے ساڑھے8ارب، گوادرایئرپورٹ کی تعمیر کے لئے 1 ارب 10کروڑ، ریلوے مین لائن ایم ایل ون کے لیے 6 ارب 20 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے، دیامر بھاشہ، مہمند اور داسو ڈیم کے لیے ساڑھے 84 ارب روپے رکھے جائیں گے، جب کہ 78 ارب سی پیک ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے منصوبوں،7 ارب رشہ کئی، فیصل آباد، بوستان اسپیشل اکنامک زونز کیلئے رکھے جائیں گے۔