آٓئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے مزید مطالبات رکھ دیے ،ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ٹیکس، توانائی سیکٹر، سماجی اور دیگرامور کے اخراجات میں اصلاحات ہونی چاہئیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ریکوری کے عمل کو سراہا گیا مگر ساتھ ہی پالیسیوں اور اصلاھات کے عمل کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا گیا ساتھ ہی مالی امور اور اسٹرکچرل اصلاحات پر بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا گیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے رواں سال فروری میں پاکستان کا قرض پروگرام بحال کیا گیا تھا،آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے رواں سال 25مارچ کو پاکستان کیلیے 50کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دی تھی ،دونوں کے درمیان ریفارمزکے پروگرامزپراتفاق کیا گیا تھا ، کورونا وائرس کے اخراجات کے آڈت اور بجلی سبسڈی میں کمی کرنے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔
پاکستان کی جانب سے سرکاری اداروں کے خسارے کو کم کرنے کیلیے قانون سازی کا یقین دلایا گیا تھا ، جبکہ قرض پروگرام کی دیگر شرائط بھی پوری کرنے کی کوششوں سے متعلق بریفنگ دی گئی تھی ۔آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ حکومت نیپرااوراسٹیٹ بینک کی خودمختاری کیلئےقوانین تبدیل کررہی ہے۔
حکومت نے سٹیٹ بینک سے متعلق 9 مارچ کو تین بڑے قوانین منظورکیے، نئے قوانین کے مطابق سٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا،اس کا کام مہنگائی پرقابو پانا ہے اور یہ پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔