کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ سیل کو مختلف زون میں بانٹ کر بھتہ وصولی جاری ہے۔فائل فوٹو
 کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ سیل کو مختلف زون میں بانٹ کر بھتہ وصولی جاری ہے۔فائل فوٹو

’’ڈائریکٹر انکروچمنٹ بشیر صدیقی متحدہ لندن کا سابق حلف یافتہ یونٹ انچارج نکلا‘‘

امت رپورٹ:
کراچی میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کرنے والا کے ایم سی کا ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی متحدہ قومی موومنٹ لندن کا سابق ذمے دار نکلا۔ بشیر صدیقی نے الٰہ دین پارک اورگجر نالہ پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کے لیے جن کے ایم سی افسران کا انتخاب کیا۔ وہ بھی متحدہ قومی موومنٹ لندن کے سابق ذمے داران ہیں۔ کے ایم سی کا محکمہ اینٹی انکروچمنٹ شہر بھر کے پتھاروں سے متحدہ لندن کو ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کرکے دیتا تھا۔

بشیر صدیقی ماضی میں بدنام لینڈ گریبر اور کے ایم سی میں مالی بھرتی ہونے والے حضور بخش کلوڑ کا فرنٹ مین بھی رہا۔ حضور بخش کلوڑ کے خلاف سرکاری اداروں کی کارروائی کے دوران بشیر صدیقی کا نام سامنے آنے پر متحدہ لندن کی کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی نے اس کی جاں بخشی کرائی تھی۔ سابق میئر مصطفی کمال اور وسیم اختر کے دور میں بشیر صدیقی نے پتھارا مافیا سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کر کے پارٹی فنڈ میں دیا۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق کے ایم سی کے محکمہ اینٹی انکروچمنٹ سیل میں متحدہ قومی موومنٹ لندن کے سابق ذمہ داران کا راج ہے۔ ذریعے کے بقول کے ایم سی کے اینٹی انکروچمنٹ سیل کا ڈائریکٹر بشیر صدیقی متحدہ قومی موومنٹ لندن کا لیاری آگرہ تاج یونٹ 1 کا سابق یونٹ انچارج رہ چکا ہے جہاں اس کی خدمات کو دیکھتے ہوئے اسے لیاری سیکٹر کمیٹی کا سینئر رکن بنا دیا گیا تھا۔

1992ء کے آپریشن میں جب بشیر صدیقی کو تحقیقاتی اداروں نے حراست میں لیا تو اس نے مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے رہنما یونس خان کے ذریعے مہاجر قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کر لی اور اسے حقیقی کا لیاری سیکٹر کا ذمہ دار بنا دیا گیا۔ جیسے ہی مہاجر قومی موومنٹ حقیقی پر زوال آیا تو بشیر صدیقی معافی نامہ جمع کرا کے دوبارہ متحدہ قومی موومنٹ لندن میں چلا گیا۔ جہاں وہ متحدہ لندن کے لیے کام کرنے لگا۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جب مصطفی کمال میئر کراچی بنے تو کے ایم سی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کے طور پر شہر بھر کی پتھارا مافیا سے بھتہ وصول کرنے کا ٹاسک بشیر صدیقی کو ملا اور اس نے کروڑوں روپے پتھارا مافیا سے کے ایم سی افسران کے ذریعے جمع کرا کے متحدہ لندن کو بھیجے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ متحدہ لندن کی چائنا کٹنگ مافیا کو جہاں زمینوں پر چائنا کٹنگ کرنا ہوتی۔ وہاں بشیر صدیقی متحدہ لندن کی چائنا کٹنگ مافیا کو تحفظ فراہم کرتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس کے سابق میئر کراچی وسیم اختر سے بھی قریبی مراسم ہو گئے تھے۔ جب متحدہ کا وسیم اختر میئر کراچی بنا تو بشیر احمد صدیقی کے ایم سی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بن گیا۔ جس کے بعد وہ سابق میئر وسیم اختر کا کمائو پوت بن گیا۔ بشیر صدیقی نے وسیم اختر کے دور میں ہی متحدہ قومی موومنٹ لندن سے تعلق رکھنے والے کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ کے ملازمین کو آگے لانا شروع کیا۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سائوتھ کا عہدہ بشیر صدیقی نے متحدہ لندن کے دور میں کے ایم سی کے متحدہ لیبر ڈویژن کے یونٹ انچارج افتخار صدیقی عرف افتخار لنگڑا کو دیا۔ ذریعے کے مطابق ضلع سائوتھ وہ علاقہ ہے۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں پتھارے ہیں اور ان غیر قانونی پتھاروں سے کے ایم سی کی اینٹی انکروچمنٹ کو ماہانہ لاکھوں روپے بھتہ ملتا ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ بشیر صدیقی نے اس وقت ضلع جنوبی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل افتخار صدیقی عرف افتخار لنگڑا پر خصوصی مہربانیاں کی ہوئی ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی محکمہ میں چاپلوس افسر مشہور ہے۔

کے ایم سی ذرائع نے بتایا ہے کہ کے ایم سی میں مالی بھرتی ہونے والے بدنام لینڈ گریبر حضور بخش کلوڑ سے بھی بشیر صدیقی کے خصوصی مراسم تھے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ جب حضور بخش کلوڑ آکٹرائے میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھا تو بشیر صدیقی اس کا ماتحت انسپکٹر تھا۔ اس دور میںبشیر صدیقی اور حضور بخش کلوڑ کے خلاف یلو کیب ٹیکسی اسکینڈل میں سی ڈیوز لینے کے معاملے پر ایک انکوائری شروع ہوئی۔ جو حضور بخش کلوڑ نے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کر کے سرد خانے کی نذر کرا دی۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ جب حضور بخش کلوڑ کو تحقیقاتی اداروں نے حراست میں لیا تو اس دوران اس نے بعض زمینوں پر قبضے کے معاملات میں بشیر صدیقی کے ملوث ہونے کا بتایا۔ جس کے بعد تحقیقاتی اداروں نے بشیر صدیقی کے گرد گھیرا تنگ کیا تو اس نے خود کو بچانے کے لیے متحدہ لندن کے ذمہ داران سے رابطہ کیا۔ جس پر متحدہ لندن کی کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی نے تحقیقاتی اداروں سے اس کی جاں بخشی کرائی۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ بشیر صدیقی نے محکمہ اینٹی انکروچمنٹ کے ایم سی میں اپنے گرد انہی افسران کو رکھا ہے۔ جو ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ لندن کے وفادار تھے۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ کراچی میں جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن بھی بشیر صدیقی انہی افسران سے کرا رہا ہے۔ جو ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ لندن کے ذمہ دار رہ چکے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ضلع وسطی میں ڈائریکٹر انکروچمنٹ منہاج الحق ہے۔ جو متحدہ قومی موومنٹ لندن کا لیاری کا سابق سیکٹر ذمہ دار رہ چکا ہے۔ جبکہ ضلع وسطی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ اور ٹیم لیڈر گجر نالہ تجاوزات آپریشن کامران علوی بھی متحدہ قومی موومنٹ لندن کا سابق سیکٹر انچارج نیوکراچی رہ چکا ہے۔ جبکہ سینئر ڈائریکٹر کے ایم سی اورانچارج الٰہ دین پارک انکروچمنٹ سیف عباس متحدہ قومی موومنٹ لندن کے مرکز نائن زیرو کا میڈیا سیل انچارج رہ چکا ہے۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ اسی طرح کے ایم سی میں اینٹی انکروچمنٹ میں معین غوری، ارشد سہیل، اطہر نقوی، محمود صدیقی اور سلیم رضا بھی متحدہ قومی موومنٹ لندن کا حصہ رہ چکے ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ سابق میئر کراچی وسیم اختر کی ہدایت پر ہی ڈائریکٹر بشیر صدیقی نے متحدہ لندن میں کام کرنے والوں کو اپنے گرد جمع کیا ہوا ہے۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ سابق میئر کراچی وسیم اختر کے دور میں بھی پتھارا مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ جمع ہوتا تھا اور اس بھتے کی اندرون خانہ ہی بندر بانٹ ہو جاتی تھی۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ بشیر صدیقی نے کے ایم سی کے اینٹی انکروچمنٹ سے اربوں روپے کمائے ہیں۔
کے ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ادارے اگر بشیر صدیقی سے تحقیقات کریں تو ماضی میں متحدہ لندن کو اربوں روپے لندن بھجوانے کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ کو کراچی کے مختلف زونوں میں بانٹا گیا ہے۔ جس میں کورنگی زون، لیاری زون، بلدیہ ٹائون زون، نیوکراچی زون، لیاقت آباد زون، نارتھ ناظم آباد زون، گلشن اقبال زون، ناظم آباد زون، ملیر زون، صدر زون، گلبرگ زون، جمشید زون شامل ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ ان تمام زونوں میں ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل بشیر صدیقی نے اپنے منظور نظر 17 گریڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر بطور انچارج لگائے ہیں اور ان کے ماتحت گریڈ 16 اور گریڈ 14 کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لگائے ہیں۔ جبکہ سابق میئر کراچی کی ہدایت پر گریڈ 11 کے بعض متحدہ ذمہ داران کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا ایڈیشنل چارج دے رکھا ہے۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کی اینٹی انکروچمنٹ نے ہر زون میں اپنے بھتے کا سسٹم بنا رکھا ہے۔ اس سسٹم کا ہیڈ سرکاری افسر ہوتا ہے۔ اور اس نے 10 سے 15 پرائیویٹ بیٹر رکھے ہوئے ہیں۔ جن کو غیرقانونی تجاوزات سے بھتہ وصولی کا ٹاسک دے رکھا ہے۔ کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ کے بیٹر ہفتہ وار بھتہ جمع کرتے ہیں۔ یہ بھتہ جمعہ اور ہفتہ کی رات تک جمع ہوتا ہے اور پیر کے روز زون کے ڈائریکٹر کو جاتا ہے۔ جس کے بعد زون کا ڈائریکٹر اپنے زون کی تمام کلیکشن ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل کے ایم سی کے حوالے کرتا ہے۔

’’امت‘‘ کو صدر ایمپریس مارکیٹ میں سڑک پر جوتوں کا پتھارا لگانے والے عباد خان نے بتایا کہ اس سے انکروچمنٹ کے ایم سی کا بیٹر کامران ہر ہفتہ 1000 روپے بھتہ لیتا ہے۔ عباد خان کا کہنا ہے کہ علاقہ پولیس 50 روپے روزانہ اور ٹریفک پولیس بھی 50 روپے روزانہ کا بھتہ لیتی ہے۔ کے ایم سی کا بیٹر کامران کے ایم سی کی جانب سے آپریشن سے قبل آگاہ کر دیتا ہے کہ کب غیر قانونی پتھاروں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔ جس کے بعد عباد خان کے بقول وہ لوگ اپنے پتھارے سڑک سے ہٹا کر قریب کی آبادیوں میں لے جاتے ہیں اور پھر کامران کی کلیئرنس کے بعد دوبارہ پتھارے لگا دیتے ہیں۔

’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ صدر زون میں بعض پتھارے والوں کو ہی بیٹر بنایا ہوا ہے۔ ذریعے نے بتایا کہ عبداللہ ہارون روڈ کی موبائل مارکیٹ کے باہر پتھاروں سے عمران کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ کی بیٹ وصول کرتا ہے۔ عمران کے موبائل مارکیٹ کے اطراف میں موبائل کور کے 5 پتھارے ہیں۔ وہی اپنی مرضی سے دوسرے پتھاریداروں کے پتھارے لگاتا ہے۔ اسی طرح گلبرگ زون میں فیڈرل بی ایریا بلاک 14، بلاک 15، بلاک 16، بلاک 17، بلاک 18 بلاک 19 اور بلاک 20 میں 5 ہزار سے زائد پتھارے موجود ہیں۔ یہاں ٹھیلے والوں سے 800 روپے ہفتہ، چھوٹے پتھاریداروں سے 600 روپے اور بڑے پتھاریداروں سے 1000 روپے ہفتہ بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔ فیڈرل بی ایریا کے ہر بلاک کا الگ بیٹر مقرر کیا گیا ہے۔ جو موٹر سائیکل پر آتا ہے اور بھتہ وصول کر کے لے جاتا ہے۔ فیڈرل بی ایریا بلاک 16 واٹر پمپ مارکیٹ میں کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ کا بیٹر جاوید ہے۔ جس نے ٹھیلے والے فرید کو تمام ٹھیلے والوں سے بھتہ جمع کرنے کا انچارج بنا رکھا ہے۔ جاوید ہفتہ کو یو کے اسکوائر اور یوسف پلازہ کے سامنے ایک چائے کے ہوٹل پر بیٹھ کر ہفتہ کی بیٹ وصول کرتا ہے۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ اسی طرح بلاک 14 فیڈرل بی ایریا کی بیٹ ندیم عرف ندو وصول کرتا ہے۔ جو پہلے متحدہ قومی موومنٹ یونٹ 147 کا کارکن تھا اور اب متحدہ پاکستان کا حصہ ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ اس نے جاوید نہاری سے چند قدم آگے ایک چائے کے ہوٹل کو اپنا مسکن بنایا ہوا ہے۔ جہاں وہ روزانہ ہفتہ کو نماز عصر سے نماز مغرب کے دوران آکر بھتہ وصول کرتا ہے۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد زون میں بھی کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ سیل کے 16 بیٹر کام کر رہے ہیں۔ یہ تمام بیٹر مختلف علاقوں سے کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ کی بیٹ جمع کرتے ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد زون کا مرکزی بیٹر عثمان ہے۔ جو ایف سی ایریا کا رہنے والا ہے۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ سیل ایک مالیاتی شکل اختیار کر گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ جب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں انسداد تجاوزات کے حوالے سے کیس لگتا ہے تو اینٹی انکروچمنٹ کے ایم سی کی جانب سے مختلف علاقوں میں نمائشی کارروائیاں شروع ہو جاتی ہیں اور مڈ نائٹ آپریشن کے نام پر سڑکوں پر رکھے پتھاروں کو اٹھا کر لے جایا جاتا ہے۔ جس کے بعد کسی سے 2 ہزار روپے اور کسی سے 5 ہزار سے 10 ہزار روپے وصول کر کے ان کے پتھارے دو سے تین دن میں چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔

’’امت‘‘ کو ایک دکاندار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس کی ناظم آباد گول مارکیٹ میں کپڑے کی دکان ہے اور اس کی دکان کے سامنے ایک پتھاریدار نے پتھارے پر اپنی دکان قائم کر دی ہے۔ جس پر اس نے علاقہ پولیس اور کے ایم سی کے اینٹی انکروچمنٹ سیل کو شکایت کی۔ لیکن اس کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ وہ لاکھوں روپے کی دکانیں لے کر بیٹھے ہیں اور ان کی دکان کے سامنے پتھارا لگا کر دکان کا ڈسپلے خراب کر دیا گیا ہے۔ وہ کس سے شکایت کریں۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ جب اس نے کے ایم سی کو شکایت کی تو پتھاریدار نے کے ایم سی کے بعض بدمعاشوں کے ذریعے اسے ہراساں کرایا۔ ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ شہر میں چائے کے ہوٹلوں اور ایسے ریسٹورانٹ جنہوں نے باہر فٹ پاتھ پر قبضہ کر کے اپنی ڈائننگ قائم کر رکھی ہے۔ وہ تمام لوگ کے ایم سی کی اینٹی انکروچمنٹ سیل کو ہفتہ وار بھتہ ادا کرتے ہیں۔