احمد نجیب زادے:
فیس بک نے ایک اسمارٹ ڈیجیٹل سن گلاس تیارکرلیا ہے۔ عالمی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ’’فیس بک سن گلاسز‘‘ اسمارٹ فون کا نعم البدل ثابت ہوگا۔ یہ ٹچ سسٹم سے کے بجائے محض آنکھ کے اشارے سے چلایا جائے گا۔ کسی کو کال کرنی ہو یا کسی کی کال ریسیو کرنی ہو یا انٹرنیٹ پرای میل بھیجنا ہو یا واٹس اپ، انسٹا گرام یا کوئی اور ایپلی کیشن پر پیغام دینا یا پڑھنا، یا بزنس کانفرنسنگ کرنی ہو، بس اس کو اشارہ دیا جائے اور پھر ڈرائیونگ کرتے یا چلتے پھرتے تمام کام انجام دیئے جا سکتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی میں سِم کارڈ کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔ کیونکہ یہ سن گلاس، میسنجر پرکام کریں گے۔ یعنی فیس بک کا اسمارٹ سن گلاس، موبائل فونز کی چھٹی کروادے گا۔
عالمی جریدے ’’ٹیک کرنچ‘‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سماجی رابطوں کی عالمی ایپلی کیشن فیس بک کی جانب سے اسمارٹ موبائل فونز کے خاتمے کیلئے پانچ برس سے مختلف ہارڈ ویئرز منصوبوں پر کام کیا جا رہا تھا۔ فیس بک کی خواہش تھی کہ ایسے جدید اور سافٹ ویئرز ڈیزائن والے ڈیجیٹل سن گلاسز ایجاد کرکے مارکیٹ پر قبضہ کیا جائے جو موبائل فونزاور اسمارٹ ڈایوئسز کا متبادل ہوں۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کا دعویٰ ہے کہ ان کا بزنس ماڈل، مہنگی ڈیوائسز کی فروخت کے گرد گھومنے والا آلہ یا گلاس نہیں ہوگا۔ بلکہ اس کو کم قیمت بنایا جائے گا۔ کیونکہ ان کا مشن زیادہ سے زیادہ لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے ایگیومینٹیڈ ریالٹی ٹیکنالوجی سے لیس اسمارٹ گلاسز کو پہننے پر صارفین کی آنکھوں کے سامنے ایک گرافک ڈسپلے ابھر جائے گا۔ جبکہ صارف اس کی مدد سے نہ صرف کالز کر اور سن سکے گا، بلکہ لائیو اسٹریم اور فیس بک پاور اے آئی سے بہت کچھ کرسکے گا اور جب چاہے گا کسی کے علم میں لائے بغیر کیمرہ آن کرکے خوبصورت نظاروں کی تصاویر بھی لے سکے گا اور ویڈیو بھی بنا کر شیئر کرسکے گا۔
واضح رہے کہ ویسے یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ جب فیس بک کی جانب سے اسمارٹ فونز کو ختم کرنے کا منصوبہ سامنے آیا ہو۔ اس سے قبل اپریل 2017ء میں فیس بک کی ذیلی کمپنی ’’اوکیولس ریسرچ‘‘ کے چیف سائنسدان مائیکل ابریش نے بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ 5 سال کے اندر اے آر ٹیکنالوجی پر مبنی گلاسز مارکیٹ میں آکر اسمارٹ فونز کی جگہ لے لیں گے۔ فیس بک کے سینئر رہنما مائیکل ابریش کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مستقبل کی ٹیکنالوجی سے لیس یہ چشمے آج کل کے عام چشموں جیسے ہوں گے، جن کا وزن کم ہوگا۔ مگر وہ پہننے والے کی یاداشت کو بڑھانے، غیر ملکی زبانوں کا فوری ترجمہ، ارگرد ہونے والی بات چیت یا آوازوں کو کانوں میں جانے سے روکنے کے ساتھ ساتھ ایک ہی نظر میں سامنے والے فرد کے جسمانی درجہ حرارت کے بارے میں بھی جان سکیں گے۔
عالمی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فیس بک کا مطمح نظر موبائل فونز کے بوجھ سے عوام کو نجات دلوانا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق فیس بک کی جانب سے اسمارٹ گلاسز کو عالمی مارکیٹ میںمتعارف کرانے کا عندیہ ظاہر کیا گیا ہے۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے بتایا ہے کہ کمپنی کی جانب سے عالمی چشمہ ساز کمپنی ’’رے بین‘‘ کے تعاون سے تیار کردہ اسمارٹ ڈیجیٹل گلاسز کو جلد متعارف کرایا جائے گا۔ اس کی تیاریاں پانچ برس سے خفیہ طریقہ پرجاری تھیں اور اس منصوبہ پر ایک ہزار سائنسداں اور ایکسپرٹس کام کررہے تھے۔ فیس بک بانی کے مطابق وہ پر اُمید ہیں کہ صارفین یہ چشمہ پہن کر موبائل فون سے نجات حاصل کرلیں گے اور ایک ایسی ڈیوائس کا استعمال کرنا سیکھ جائیں گے جو حقیقی معنوں میں ’’اسمارٹ‘‘ ہے۔
آن لائن جریدے ’’دی وَرج‘‘ کے مطابق فیس بک ڈیجیٹل گلاس منصوبہ کے بارے میں سب سے پہلے رپورٹس 2019ء میں سامنے آئی تھیں۔ اس وقت بتایا گیا تھا کہ اس اسمارٹ سن گلاس ڈیوائس کا کوڈ نام ’’اورین‘‘ رکھا گیا ہے۔ لیکن اب کہا جارہا ہے کہ اس کا نام تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدائی مرحلے میں فیس بک کے بانی نے اس اسمارٹ ڈیوائس کیلیے ’’میٹا ورس‘‘ کی اصطلاح استعمال کی تھی۔ جس کو حالیہ عرصے میںعوام الناس میں کافی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ بالفاظ دیگر یہ سن اسمارٹ گلاس ’’فیس بک ‘‘کی جانب سے متعارف کروائے جانے والے سپر گلاسز ہوں گے۔ جن کو پہننے کے بعد اسمارٹ فونز کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔
مائیکل ابریش کے مطابق 2022ء تک اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر یہ گلاسز سامنے آئیں گے اور آج سے دس سے بیس سال کے اندر پیشگوئی ہے کہ پوری دنیا کے لوگ اسمارٹ فونز کی جگہ یہ اسٹائلش چشمے پہننا پسند کریں گے۔ واضح رہے کہ 2016ء میں فیس بک کے سنیئر عہدیدار ڈیوڈ مارکس نے موبائل فون نمبر کو ختم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ میسنجرکی بڑھتی مقبولیت کے باعث اب فون نمبروں کے دن گنے جاچکے ہیں۔ ڈیوڈ مارکس کا کہنا تھا کہ خود سوچیں ایس ایم ایس فلپ فونز میں کتنے عام تھے۔ مگر اب اپنے فونز پر اب میسج اِنگ ایپلی کیشنز کا استعمال کرتے ہیں اوران کی مدد سے فون کالز اور تحریری پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔
ڈیجیٹل ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی میں بھی ارتقائی عمل پایا جاتا ہے اور پرانے موبائل فونز کا عہد ختم ہونے بعد زیادہ بہتر اور تنوع بھرا کمیونی کیشن نظام ملا ہے۔ ڈیوڈ مارکس نے مزید کہا کہ میسنجر کی مدد سے ہم لوگوں کو ٹیکسٹ کی سہولت تو دے ہی رہے ہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ تصاویر، ویڈیوز، وائس کلپ، جی آئی ایف لوکیشن، اسٹیکرز وغیرہ کی پیشکش بھی کر رہے ہیں۔ لوگ اس سے اپنے پیاروں کو رقوم بھی بھیج سکتے ہیں۔