اسپیکربلوچستان اسمبلی اوروزیراعلیٰ ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔فائل فوٹو
اسپیکربلوچستان اسمبلی اوروزیراعلیٰ ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔فائل فوٹو

’’چند ماہ کی خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ تو نہیں‘‘

کوئٹہ: چند ماہ کی خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ تو نہیں ، اسپیکربلوچستان اسمبلی اوروزیراعلیٰ ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔

تفصیلات کے مطابق چند ماہ کی خاموشی کے بعد اسپیکر بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال پرالزامات کی بوچھاڑکردی اورکہا کہ تین سال سے جام کمال میرے حلقے میں مداخلت کررہے ہیں، اس لیے خاموش رہا کہ پارٹی اوراپنی حکومت کو کوئی نقصان نہ پہنچے، میری خاموشی کو کمزوری سمجھا گیا۔

عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ خاموش اس لئے رہا کہ وقت کے ساتھ وزیراعلیٰ چیزوں کو بہتر کرینگے مگر دن بدن حالات بہتری کی بجائے ابتری کی طرف گئے، اب کسی صورت خاموش نہیں رہوں گا، پارٹی کو نقصان پہنچا تو جام کمال ذمے دار ہونگے۔

اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ کیا کہ مجھ سمیت بہت سے ارکان وزیراعلیٰ کے روئیے سے نالاں ہیں، وزیراعلیٰ اپنی ہی جماعت کے لوگوں کوانتقام کا نشانہ بنارہےہیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے اہم رہنما کا کہنا تھا کہ جام کمال کے رویے کےباعث پارٹی محدود ہوکررہ گئی، بی اے پی بنانے کا مقصد بلوچستان کےعوام کی خدمت کرنا تھا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی موجودہ صورت پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو سے رابطہ کیا اور صوبے کی موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔