کابل:ایک سینئر طالبان عہدیدار نے بتایا کہ ملا عبدالغنی برادر طالبان رہنماؤں اور دیگر سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کریں گے تاکہ ایک جامع اسلامی حکومت تشکیل دی جا سکے۔
انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں کسی عبوری اور جمہوری حکومت کا منصوبہ نہیں، البتہ اسلامی حکومت سازی کے لیے مذاکرات تیزکر دیے ہیں۔
طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں شرعی قانون ہوگا، خواتین کے کام کرنے سے متعلق علما شوری کونسل فیصلہ کرے گی۔
سینئر طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی نے خبر ایجنسی کو انٹرویومیں کہا کہ اس بات کے کوئی امکانات نہیں کہ افغانستان میں جمہوری حکومت ہو، افغانستان میں اسلامی حکومت قائم ہوگی، جسے شرعی نظام کے تحت چلایا جائے گا۔
خواتین کے پردے کے بارے میں وحید اللہ ہاشمی نے کہا کہ خواتین کیلئے برقع، حجاب یا عبایہ ہونے کا فیصلہ علما کریں گے۔
ملا احمد اللّٰہ واثق نے مزید کہا ہے کہ طالبان نے ابھی تک کچھ صوبائی گورنراور میئر ہی تعینات کیے ہیں۔
طالبان کے ایک اورعہدیدار بتایا ہے کہ طالبان اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہوں گے اور وہ طالبان اراکین کی جانب سے کی جانے والی انتقامی کارروائیوں اور مظالم کی رپورٹس کی تحقیقات کریں گے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے عہدیدار نے مزید کہا کہ طالبان نے آئندہ چند ہفتوں کے اندر افغانستان پر حکمرانی کے لیے ایک نیا فریم ورک متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
طالبان عہدیدار نے بتایا کہ طالبان کے قانونی، مذہبی اور خارجہ پالیسی کے ماہرین اگلے چند ہفتوں میں ایک نیا حکومتی فریم ورک پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دوسری جانب افغانستان سے افغان اور دیگر شہریوں کو نکالنے کے لیے امریکی پروازیں سات گھنٹے کے وقفے کے بعد آج دوبارہ شروع ہوئیں۔
قطر میں کوئی امریکی اڈہ موجود نہیں تھا تاکہ دوسرے لوگوں کو ٹھہرایا جا سکے اور واشنگٹن ایسے ممالک کی تلاش میں تھا جہاں افغانستان سے لائے جانے والے لوگوں کو رکھا جا سکے۔
پینٹاگون کے ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ امریکی فوج نے کابل ہوائی اڈے کے قریب ایک ہوٹل کا استعمال کیا جہاں امریکیوں کے ایک گروپ کو کابل سے نکالنے سے پہلے رکھا گیا۔
واضع رہے کہ ملا عبدالغنی برادر امارت اسلامی افغانستان کے نائب امیر ہیں اوران کے پاس طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے انچارج کا عہدہ بھی ہے، ملابرادر طالبان کی افواج کے کابل میں داخل ہونے کے تین دن بعد گذشتہ منگل کو قندھار پہنچے تھے۔