مہران ٹائون کی فیکٹری میں آتشزدگی کے باعث 16 مزدور جاں بحق ہو گئے تھے ۔فائل فوٹو
مہران ٹائون کی فیکٹری میں آتشزدگی کے باعث 16 مزدور جاں بحق ہو گئے تھے ۔فائل فوٹو

مہران میں آتشزدگی کا شکار فیکٹری کے غیر قانونی ہونے کا انکشاف

کراچی:کورنگی مہران ٹاؤن میں فیکٹری میں آتش زدگی سے جاں بحق ہونے والے تمام 16 ورکرزکی فہرست جاری کر دی گئی جبکہ کے ڈی اے حکام نے فیکٹری سے متعلق غیر قانونی ہونے کا انکشاف کر دیا ہے، پلاٹ پر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے سوسائٹی قائم کی گئی تھی۔

کورنگی میں واقع کیمیکل فیکٹری میں آگ سے جھلس کر جاں بحق ہونے والے 16 افراد کی عمریں 18 سے 40 کے درمیان ہیں، جن میں 4 افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے  اور ان میں دو سگے بھائی بھی شامل ہیں۔

ایک ہی خاندان کے افراد میں دو سگے بھائیوں کے علاوہ چچا اور بہنوئی بھی شامل ہیں، سگے بھائیوں میں فرمان اور فرحان کی لاشیں جناح اسپتال میں موجود ہیں، چچا علی اور بہنوئی حسن کی لاشیں بھی لائی گئیں، دیگر جاں بحق ہونے والے مزدوروں میں زاہد، صابر، انیس اور راشد شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 6 گھنٹے تک لگی رہنے والی آگ میں جھلس کر 16 مزدور جاں بحق ہوئے ہیں، جناح اسپتال ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر صائمہ نے بتایا کہ جناح اسپتال 13 لاشیں لائی گئی ہیں، زخمیوں میں 2 ریسکیو رضا کاراسپتال لائے گئے۔

ایس ایس پی کورنگی نے اس واقعے سے متعلق بتایا کہ فیکٹری کا مالک علی مرتضیٰ لاہورکا رہائشی ہے، اس فیکٹری میں بیگ تیارکیے جاتے ہیں، آتش زدگی کے وقت فیکٹری کا سپروائزر جائے وقوع پر موجود تھا، اس نے بتایا کہ فیکٹری میں 25 سے زائد افراد موجود تھے اور فیکٹری میں ایک کچن بھی ہے جہاں واقعے کے وقت چائے بنائی جا رہی تھی، ایس ایس پی شاہجہان خان نے کہا کہ تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

فائر بریگیڈ حکام نے بتایا کہ فیکٹری میں آگ مزید بھڑکنے کی وجہ کیمیکل ڈرم تھے، واقعے کے وقت بڑی تعداد میں کیمیکل کے ڈرم فیکٹری سے باہر نکالے گئے ہیں۔

ادھر انکشاف ہوا ہے کہ مہران ٹاؤن میں متاثرہ فیکٹری غیر قانونی نکلی ہے، کے ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ فیکٹری رہائشی پلاٹ نمبر سی 4 پر قائم ہے، رہائشی پلاٹ پر کمرشل تعمیرات نہیں کی جا سکتیں، یہاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے سوسائٹی قائم کی گئی تھی۔

کے ڈی اے کے مطابق متاثرہ فیکٹری رہائشی پلاٹ پر قائم تھی، 600 گز پر قائم 2 منزلہ فیکٹری کا مالک علی نامی شخص ہے، اور وہ طارق روڈ پر رہائش پذیر ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ واقعے کے وقت فیکٹری کے گیٹوں کو تالے لگے ہوئے تھے جس کے باعث مزدور باہر نہیں نکل سکے، فیکٹری کا چوکیدار حاضری رجسٹر لے کر فرار ہوگیا، رجسٹر میں 25 افراد کی حاضریاں لگی ہوئی تھیں۔