عسکری قیادت سے مجھ سے زیادہ بہتر تعلقات کسی کے نہیں۔فائل فوٹو
عسکری قیادت سے مجھ سے زیادہ بہتر تعلقات کسی کے نہیں۔فائل فوٹو

افغانستان میں جنگ کے نتائج کا ذمےدار پاکستان نہیں۔وزیرا عظم

اسلام آباد:وزیرا عظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو بے چینی، مہاجرین اور دہشت گردی جیسے مسائل بڑھیں گے اوراگر مہاجرین کے مسائل میں اضافہ ہوا یا دہشت گردی بڑھی تو فریقین متاثر ہوں گے، طالبان حکومت اور بین الاقوامی برادری کی شمولیت ہرایک کے لیے مثبت ثابت ہوگی،ہم نے بروقت اقدا م کیاتو معاشی طور پر خوشحال افغانستان کے مقاصد حاصل کرلیں گے ۔افغانستان میں امن و استحکام کے لیے نئی افغان حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے۔

امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے مضمون میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان میں جنگ کے نتائج پر مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے،امریکی کانگریس میں ان کو نقصان پر پاکستان پر الزام لگائے جانے پر حیرت ہے،نائن الیون کے بعد ماضی کے مجاہدین کو دہشت گرد قرار دیا گیا جبکہ نائن الیون کے بعد افغان حکومتیں افغانوں کی نظروں میں مقام پیدا نہ کرسکیں اور افغانستان میں کوئی بھی بدعنوان اور ناکام حکومت کے لیے لڑنے کو تیار نہ تھا۔

عمران خان نے کہا کہ افغان اور مغربی حکومتیں بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف جعلی خبریں چلاتے رہے لیکن کیا 3لاکھ افغان سیکیورٹی فورسز کے ہتھیار ڈالنے پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا یاجاسکتا ہے؟۔حقیقت تسلیم کرنے کے جائے افغان اورمغربی حکومتوں نے پاکستان پر الزام لگایا اس سب کے باوجود پاکستان نے بائیو میٹرک کنٹرول اور سرحد کی مشترکہ نگرانی کی پیشکش کی، ہم نے اپنے محدود وسائل کے باوجودافغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگائی اوردہشتگردی کےخلاف اپنیبقا کے لیے جنگ لڑے جبکہ اس جنگ میں بہترین فوج اورانٹیلی جنس آلات سے دہشتگردی کو شکست دی۔