آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں تھا۔ پہلے سے مشاورت ہوگئی تھی۔فائل فوٹو
آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں تھا۔ پہلے سے مشاورت ہوگئی تھی۔فائل فوٹو

ڈی جی آئی ایس آئی تنازع کی وجہ ٹی وی پر بیان نہیں کی جا سکتی۔تجزیہ کار

اسلام آباد:تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا ہے کہ  ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) کے معاملے پر اصل وجہ کو ٹی وی پر بیان نہیں کیا جاسکتا، اگر حکومت میں صلاحیت ہوتی تو یہ تنازع ہی سامنے نہیں آتا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت میں صلاحیت ہوتی تو یہ تنازع ہی سامنے نہیں آتا، یہ ان کا لاڈلہ پن ہے جس کیلیے کچھ چیزیں ہوں گی، ممکنہ طورپرایک سے تین دن لگ سکتے ہیں لیکن اصولی طور پر دو بڑوں میں معاملہ طے پا گیا ہے، وہی کچھ ہوگا جو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی پریس ریلیز میں تھا۔ پہلے سے مشاورت ہوگئی تھی، حکومت کو فیس سیونگ چاہیے تھی جس کا کل کی نشست میں سامان کردیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا اعلان کابینہ میں ایجنڈا آئٹم کے طورپر ڈسکس نہیں ہوا بلکہ سرسری ذکر ہوا جس پر وزیر اعظم نے خود کو با اختیار ظاہرکرنے کیلیے باتیں کیں،اس معاملے پر اتفاق ہوگیا اور یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ وزیراعظم بھی جانتے ہیں کہ اصل میں ان کے قریبی لوگ کس طرف دیکھ رہے ہیں، اصل وجہ وہ نہیں ہے جو حکومت کی طرف سے تاثر دیا گیا ہے، جس وجہ سے اس کو الجھایا گیا وہ ٹی وی پر بیان نہیں کی جاسکتی۔