والد کی بیٹے سے بات ہونے کے شواہد نہیں ۔فائل فوٹو
والد کی بیٹے سے بات ہونے کے شواہد نہیں ۔فائل فوٹو

نور مقدم کیس، مرکزی ملزم ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں رو پڑا

اسلام آباد:نور مقدم کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر، اس کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت جعفر سمیت 12ملزموں پرفرد جرم عائد کردی گئی ۔

اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں نور مقدم کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت کے حکم پر ظاہر جعفر، ذاکر جعفر، عصمت جعفر ، گھریلو ملازمین ملزم افتخار ، جمیل اور جان کو اڈیالہ جیل سے عدالت پیش کیا گیا۔عدالت کے حکم پر ضمانت پر رہا تھراپی ورک کے مالک طاہر ظہور سمیت چھ ملزمان بھی عدالتی نوٹس پر پیش ہوئے ۔ عدالت نے تمام 12ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی ۔تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ، عدالت نے استغاثہ کے گواہ 20اکتوبرکو طلب کرلیے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وکیل ذاکر جعفر نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت میں پیش کئے جانے والے ذاکر جعفر کا کیس سے کوئی تعلق نہیں ، یہاں موجود شواہد کی روشنی میں ان پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی جس پر مقتول نور مقدم کے والد شوکت مقدم کے وکیل نے کہا کہ شواہد کا جائزہ ترائل میں لیا جا سکتاہے ، یہاں فرد جرم عائد کی جا رہی ہے ، سز انہیں سنائی جا رہی ، عدالت ملزم کی درخواست مسترد کر کے فرد جرم عائد کرے ۔دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر بار بار عدالتی کارروائی میں خلل ڈالتا رہا ، ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں تھراپی ورک کے ملازمین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ میرے گھر میں داخل ہوئے تھے ، نور مقدم میری دوست تھی ، آپ لوگ مداخلت کیوں کر رہے ہیں ؟، یہاں میری جائیداد سے متعلق بات کیوں کی جا رہی ہے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق مرکزی ملزم ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں رو پڑا اور اپنے والد کے سامنے ہاتھ جوڑ کر گڑگڑاتا رہا کہ میری جان خطرے میں ہے ، ملزم ظاہر جعفر نے عدالت میں باربارایک فون کال کرنے کی اجازت مانگی گئی جو نہیں ملی ۔

ظاہر کا کہنا تھا کہ وہ اس کیس کو مضبوط کرنے کیلیے ایک فون کال کرنا چاہتاہے مگر اس کی درخواست منظور نہ ہوئی ۔گھریلو ملازم افتخار کمرہ عدالت میں رو پڑا ، کہا کہ نور مقدم کا دو سال سے آنا جانا تھا مجھے علم نہیں تھا کہ یہ سب ہو جائے گا ۔