اقوام متحدہ میں افغانستان کی نمائندگی کوئی نہیں کرے گا۔فائل فوٹو
اقوام متحدہ میں افغانستان کی نمائندگی کوئی نہیں کرے گا۔فائل فوٹو

ٹرائیکا پلس اجلاس میں طالبان کے ساتھ رابطے جاری رکھنے پر اتفاق

اسلام آباد:پاکستان کی میزبانی میں امریکہ ،روس اور چین کے اہم ٹرائیکا پلس اجلاس میں افغان طالبان کے ساتھ راوبط جاری رکھنے پر اتفاق کرلیا گیا۔

دفتر خارجہ میں اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے ہنگامی امداد ناگزیر ہے ۔اقوام متحدہ خوشحالی پروگرام تیار کرے ۔ طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہدہشت گردی کی روک تھام سمیت امداد کی فراہمی میں تمام رکاوٹیں دور کریں ۔جب کہ افغانستان سفر کرنے والوں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کیلئے طالبان کے اقدامات کا خیر مقدم کیا گیا۔

گزشتہ روز دفتر خارجہ میں افغانستان میں انسانی بحران پر چین، امریکہ اور پاکستان کے درمیان اہم ٹرائیکا پلس اجلاس ہوا ،جس میں افغانستان میں امن و استحکام اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران معاشی حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ افغانستان کی عوام کی ان مسائل کے حل کے لیے مدد کی جائے گی۔ افغانستان کے حوالے سے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں افغانستان کی سالمیت و خود مختاری کا احترام کیا جائے۔

اس بات پر زور دیا گیا کہ اففانستان کا دہشت گردی اور دیگر سے جرائم سے پاک رہنا ہی خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔جب کہ اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان میں خوشحالی کے لیے پروگرام تیار کریں۔ ملک میں بینکنگ خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان کو کرونا کے خلاف مدد فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

اجلاس میں طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی بحران کا جواب دینے اور امداد کی فراہمی کے لیے خواتین سمیت ہر ایک کی بلا روکاوٹ معاونت کریں۔ طالبان سے کہا گیا کہ وہ تمام بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں سے روابط ختم کریں دہشت گرد گروہوں کا جڑ سے خاتمہ کریں۔

اجلاس نے افغانستان سے سفر کرنے کے خواہشمند تمام افراد کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی اجازت دینے کے طالبان کے عزم کا خیرمقدم کیا گیا اور زور دیا گیا کے سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں ایسے ہوائی اڈے قائیم کیے جائیں جو تجارتی ہوائی ٹریفک کو قبول کر سکیں۔