کئی برس سے صفائی نہیں ہوئی تھی- پہلے بھی گیس بلاسٹ ہوچکا ہے-فائل فوٹو
 کئی برس سے صفائی نہیں ہوئی تھی- پہلے بھی گیس بلاسٹ ہوچکا ہے-فائل فوٹو

شہر شاہ بینک دھماکا۔نامعلوم افراد کیش لے اڑے

کراچی کےعلاقے شیر شاہ پراچہ چوک پر نالے کے اوپر تعمیر عمارت میں واقع بینک میں ہونے والے خوفناک دھماکے کو ابتدائی طور پر بے ڈی ایس (بم ڈسپوزل اسکواڈ) نے گیس بھر جانے کے نتیجے میں ہونے والا دھماکہ قرار دیا ہے اور تخریب کاری کے تمام خدشات کو مسترد کر دیا گیا ۔

دوسری جانب بعض تفتیشی اداروں کی جانب سے اس سلسلے میں مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔ دھماکے کا نشانہ بننے والی عمارت نالے کے اوپر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی جس کے اطراف کئی شو رومز اور گودام موجود تھے۔ عمارت 25 سال پرانی بتائی جاتی ہے جو خستہ حالی کا شکار بھی تھی۔ عمارت کے نیچے سے شیر شاہ کا ایک ذیلی نالہ گزرتا ہے جس کی برسوں سے صفائی نہیں ہوئی ہے۔ دھماکے میں نالے پر قائم عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں رپورٹ تیار کئے جانے تک بینک عملے سمیت 15 افراد کے جاں بحق اور 12 کے قریب افراد زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں، جن میں سے دو کی حالت شدید تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

دھماکہ دن 1 بج کر 30 منٹ کے قریب ہوا جس سے آس پاس کے علاقوں میں زوردار آواز سنی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جائے وقوعہ کو سیل کرنے سے قبل وہاں شہریوں کی بڑی تعداد پہنچ چکی تھی جن میں سے بہت سے افراد نے تباہ شدہ بینک سے امدادی سرگرمیوں کی آڑ میں لاکھوں روپے کا کیش بھی لوٹا لیا۔ دوسری جانب اس واقعے کے بعد شہر بھر کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ اس سے قبل بھی بینک کے سامنے ایک ہوٹل پر گیس بھر جانے کے باعث دھماکہ ہو چکا ہے جس میں تین افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس وقت اہل علاقہ کی جانب سے متعلقہ اداروں کو درخواست بھی دی گئی تھی کہ اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نالوں کی صفائی شروع کروائی جائے اور نالوں کے اوپر جو تجاویزات کی گئی ہے، ان کا خاتمہ کیا جائے مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی تھی۔

دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی شامل ہیں، جن کا بینک سے ملحق ایک شو روم تھا۔ ہلاکتوں میں اضافہ نالے میں ڈوب جانے اور ملبا سر پر لگنے سے ہوا۔ جبکہ زخمیوں کوبڑی تعداد میں دھماکے کے نتیجے میں اڑنے والے عمارت کے ملبے نے متاثر کیا ہے۔ بہت سے زخمیوں کو ملبے سے نکال کر اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور نالے میں گرنے والے ملبے کو ہٹانے کا کام آخری اطلاعات تک تاحال جاری تھا تاکہ اگر کوئی شخص نالے میں گرنے والے ملبے کے نیچے پھنسا ہوا ہو تو اسے بھی نکالا جا سکے۔

دھماکے کے حوالے سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے رپورٹ پولیس کے اعلیٰ حکام کو ارسال کردی گئی ہے جس میں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے دھماکے کی وجہ عمارت کے نیچے موجود نالے میں گیس بھر جانے کو قرار دیا ہے، جس کے نتیجے میں دھماکہ ہوا اور مذکورہ عمارت کو نقصان پہنچا۔ دوسری جانب اس معاملے پر تفتیش کرنے والے کئی ادارے بی ڈی ایس کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ پر مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی ڈی ایس نے پہلے بار اتنی جلدی اپنی رپورٹ مرتب کی ہے جس کی مثال ماضی میں پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ نالے کے نیچے گیس بھر جانے والے معاملے پر کئی ادارے تذبذب کا شکار ہیں کہ اتنا زور دار دھماکہ نالے کے اندر گیس بھر جانے کے باعث ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بھی تفتیش کی جارہی ہے کہ کہیں لیاری گینگ وار یا کسی دہشت گرد تنظیم کی جانب سے کوئی بارودی مواد نالے میں ڈمپ کیا گیا ہو جو عمارت کے نیچے آکر رک گیا ہو اور بعد میں دھماکے کا باعث بنا ہو۔ اس کیلئے ایک خصوصی ٹیم لاہور سے کراچی کیلئے روانہ ہو چکی ہے جو اپنے طور پر آکر اس واقعے کا جائزہ لے گی اور اپنی رپورٹ اس حوالے سے مرتب کرکے وفاقی وزیر داخلہ کو پیش کرے گی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اطراف کے علاقے میں موجود کئی سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگز بھی تفتیشی اداروں نے قبضے میں لی ہیں جن کا نہایت باریک بینی سے معائنہ کیا جا رہا ہے تاکہ اگر کوئی مشکوک بات ان سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ میں سامنے آئے تو اس پر بھی کام کیا جا سکے۔ جس عمارت میں دھماکہ ہوا ہے اس کے نیچے سے ایک ذیلی نالہ گزرتا ہے جسے کئی سال سے صاف نہیں کیا جا سکا ہے اور جب بھی اس نالے کو صاف کرنے کی کوشش کی گئی نالے کے اوپر موجود دکانوں اور عمارت کے مالکان نے اس معاملے میں رکاوٹ پیدا کی۔ عمارت نالے کے اوپر غیر قانونی طور پر آج سے 25 سال پہلے تعمیر کی گئی تھی جو اب خود بھی نہایت خستہ ہو چکی تھی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس عمارت کو خالی کرنے کیلئے نوٹس بھی جاری کیے گئے تھے مگر عمارت کے مالک اور بینک کے عملے نے نوٹس کی پروا نہ کرتے ہوئے بھی اس عمارت پر تجارتی سرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔

دوسری جانب عمارت سے ملحق پیٹرول پمپ کو بھی اس دھماکے کی شدت سے کافی نقصان پہنچا ہے اور پیٹرول پمپ کو فوری طور پر انتظامیہ کی جانب سے بند کروا دیا گیا ہے جسے مکمل طور پر معائنہ کرنے کے بعد کھولا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرول پمپ کے زیر زمین ٹینک اس دھماکے کی شدت سے متاثر ہونے کی طلاعات آئی ہیں جس کے بعد پیٹرول پمپ کو بند کروایا گیا ہے تاکہ کسی اور حادثے سے بچا جا سکے۔