توہین عدالت کیس۔ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر فرد جرم عائد

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج رانا شمیم پر فرد جرم عائد کردی جبکہ صحافیوں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کر دی گئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے خود فرد جرم پڑھ کر سنائی،رانا شمیم نے الزامات ماننے سے انکارکردیا ۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان پرتوہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعتچیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رانا شمیم جلدی روسٹرم پر آجائیں فرد جرم عائد کرنی ہے، عدالت حکم دے چکی ہے آج فرد جرم عائد ہوگی۔ رانا شمیم نے استدعا کی کہ میرے وکیل راستے میں ہیں، تھوڑا وقت دے دیں جس پراسلام آبادہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی اور وکیل کے پہنچنے کے بعد فاضل جج نے فرد جرم پڑھ کر سنادی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری مؤدبانہ درخواست ہو گی کہ رانا شمیم پر چارج فریم اور باقیوں کی حد تک چارج موخر کیا جائے۔

رانا شمیم نے استدعا کی کہ بیان حلفی کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے، میں نے اس کورٹ سے متعلق ایک لفظ نہیں کہا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کی اٹارنی جنرل کو بطور پراسیکیوٹر تبدیل کرنے اور بیان حلفی کے تناظر میں انکوائری کرانے کی 2 درخواستیں  ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیں۔

عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر فرد جرم عائد کردی لیکن اخبار کے مالک ، صحافی انصار عباسی ، ایڈیٹرعامرغوری کے خلاف فرد جرم کی کارروائی موخر کردی ،عدالت نے سماعت 15فروری تک ملتوی کردی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ  راناشمیم نےبیان حلفی میں سنگین الزامات عائدکیے، ہمیں کچھ نہیں چھپانا،نہ چھپائیں گے، بتائیں جولائی 2018سےآج تک کون ساحکم کسی کی ہدایت پرجاری ہوا؟،آپ بتادیں اس عدالت کےساتھ کسی کوکوئی مسئلہ ہے،اس عدالت کی بہت بےتوقیری ہوگئی، اس عدالت کےحوالےسےہی تمام بیانیےبنائےگئے، آئینی عدالت کےساتھ بہت مذاق ہوگیا، عدالت لائسنس نہیں دےسکتی کہ کوئی ایسےبےتوقیری کرے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ  آپ کواحساس نہیں کیس پراثراندازہونےکی کوشش کی گئی، یہ عدالت اوپن احتساب پریقین رکھتی ہے، اخبارکےآرٹیکل کاتعلق ثاقب نثارسےنہیں اسلام آبادہائیکورٹ سےہے، لوگوں کوبتایاگیاکہ اس کورٹ کےججزکمپرومائزڈہیں، کیس 2 روزبعدسماعت کیلiےمقررتھاجب سٹوری شائع کی گئی، اگرکوئی غلطی تھی توہمیں بتادیں ہم اس پرایکشن لیں گے۔عدالت نے رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی جس میں رانا شمیم پر عائد الزامات پڑھ کر سنائے گئے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار کے ایک آرٹیکل کا تعلق ثاقب نثار سے نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ساتھ ہے، لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اس کورٹ کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، ایک کیس دو دن بعد سماعت کے لیے فکس تھا جب خبر شائع کی گئی، کھل کر بات کرتا ہوں ہمارے پاس چھپانے کو کچھ بھی نہیں، ہمارا ثاقب نثار سے یا کسی سے بھی کوئی تعلق نہیں ، کیا کریں ہم خاموشی سے بیٹھ کر لوگوں کا اعتماد ختم ہونے دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو بیانیہ بنایا گیا وہ بتا دیں ہمارے کون سے آرڈر پرفٹ آتا ہے؟ جن کی اپیلوں سے متعلق بیان حلفی آیا وہ تو اسے ریکارڈ پر نہیں لائے، اگر کوئی غلطی تھی تو ہمیں بتا دیں ہم بھی اس پر ایکشن لیں گے، کل کو کوئی بھی تھرڈ پارٹی ایک کاغذ دے گی اوراس کو ہم چھاپ دیں گے تو کیا ہو گا؟ اتنا بڑا اخبار کہے کہ انہوں نے اس حوالے سے کوئی قانونی رائے نہیں لی تو پھر یہ زیادتی ہو گی۔