پاکستان کیخلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔فائل فوٹو
پاکستان کیخلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔فائل فوٹو

نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا کوئی ذکر نہیں۔ترجمان پاک فوج

اسلام آباد:ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ خط کے حوالے سے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیہ میں وضاحت کرچکے، پاکستان کیخلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا کوئی ذکر نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخارنے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ 2 روز پہلے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ہوئی، کانفرنس میں سکیورٹی، انٹیلی جنس سے متعلق بریفنگ دی گئی، پاک فوج اور متعلقہ ادارے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان کی داخلی اور بارڈر سکیورٹی مستحکم ہے، بلوچستان میں دہشتگردی کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا، آخری دہشتگرد کے خاتمے تک دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری رہے گی، سخت حالات کے باوجود او آئی سی کانفرنس، آسٹریلوی ٹیم کے دورہ کو یقینی بنایا۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 3 ماہ کے دوران 128 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 270 دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا، پاک فوج کے 168 افسران اور جوان اقوام متحدہ کے امن مشن میں جام شہادت نوش کرچکے، 97 افسروں اور جوانوں نے دہشتگردوں کیخلاف کارروائی میں جام شہادت نوش کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج نے خط کے معاملے پراپنا موقف قومی سلامتی کمیٹی میں پیش کیا، ہماری خفیہ ایجنسیاں تمام خطرات کے خلاف چوکنا ہیں اور خفیہ ایجنسیوں سمیت تمام ادارے بھرپور طریقے سے کام کررہے ہیں، خود دیکھ لیں کہ قومی سلامتی کے اعلامیے میں سازش کا کوئی لفظ نہیں، ہم پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی قیادت نے ہر دور میں ایٹمی پروگرام کے لیے کردار ادا کیا، ہمارے ایٹمی پروگرام کو کوئی خطرہ نہیں، ایٹمی پروگرام کو سیاسی مباحثوں کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا کیوں کہ ایٹمی اثاثے کسی سیاسی قیادت سے منسلک نہیں، ایٹمی اثاثوں کی بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔

بابر افتخار نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ پاک فوج کا سیاست میں عمل دخل نہیں ہونا چاہیے اور اس بات کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے، پاک فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں  ہے پاک فوج اپنا آئینی اور قانونی کردار ادا کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔

اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو تین آپشنز دیے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے گزشتہ حکومت کو کوئی آپشنز نہیں دیے، نو اپریل کی رات کے حوالے سے بی بی سی کی خبر سراسر جھوٹ پر مبنی اسٹوری ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے اس بات کی تردید کی کہ امریکا نے پاکستان سے فوجی اڈے مانگے، انہوں نے کہا کہ امریکا نے فوجی اڈے مانگے اور نہ ہم نے دیے، اگر مانگتے بھی تو پاک فوج کا وہی موقف ہوتا جو وزیراعظم کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے نہ توسیع مانگی اور نہ قبول کریں گے، وہ واضح کرچکے ہیں کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، آرمی چیف رواں سال 29 نومبر کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے، آرمی چیف نہ ہی مدت میں توسیع طلب کررہے ہیں اور نہ ہی قبول کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے خلاف متعلقہ ادارے کام کر رہے ہیں، فوج کے بارے میں غیر مناسب زبان کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے، کسی کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ بغیر تصدیق بات کو آگے پہنچادے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقا جمہوریت میں ہے، عدالتیں فوج کے ماتحت نہیں وہ اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں، پارلیمنٹ،سپریم کورٹ اور مسلح افواج جمہوریت کے محافظ ہیں، ملک میں اب کبھی مارشل لا نہیں آئے گا۔