این اے 95 کے ووٹر نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکر رکھی ہے۔فائل فوٹو
این اے 95 کے ووٹر نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکر رکھی ہے۔فائل فوٹو

پنجاب اسمبلی میں لوٹے لے کر جانا شرمناک تھا۔لاہور ہائیکورٹ

لاہور:لاہور ہائیکورٹ میں حمزہ شہبا زکو عہدے سے ہٹانے سےمتعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ پنجاب اسمبلی میں لوٹے لے کر جانا شرمناک تھا ۔ سیکریٹری اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر سے کوآرڈینیشن ہوتی تو یہ صورتحال پیش نہ آتی ، سیکریٹری اسمبلی نے اپنی ذمے داری پوری نہیں کی ، ڈپٹی اسپیکرکے ساتھ اس روز زیاتی ہوئی مگر سیکریٹری خاموش تھے ۔

لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازکوعہدے سے ہٹانے سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی ، وکیل صفدر شاہین نے کہا کہ 63 اے کی تشریح کیلیے صدارتی ریفرنس پہلے دائرکیا، وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلیے اجلاس 16 اپریل کو بلایا گیا، آرٹیکل 63 اے کی تشریح اس انتخاب پرلاگو ہوتی ہے ۔

وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ  آئی جی پنجاب نے اسمبلی میں پولیس داخل کی،آئی جی کا کہنا تھا کہ عدالت نے حکم دیا جبکہ عدالت نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا،  پوری دنیاکی اسمبلیوں میں جھگڑےہوتےہیں، لیکن جواس دن ڈپٹی اسپیکرکےساتھ ہواوہ افسوسناک تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ  ٹی وی رپورٹ کی بابت بات کر رہے ہیں ،مجھے اراکین اسمبلی کے رویے پرتکلیف ہو رہی تھی،ارکان اسمبلی کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے گورنر کا صدر کو لکھا گیا مراسلہ پڑھ کر سنایا۔عدالت نے استفسارکیا کہ گورنر کو سیکرٹری پنجاب نے رپورٹ کس قانون کے تحت بھجوائی  ۔ وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں اس معاملے کو دیکھ کر ہی بتا سکتا ہوں،عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نے گورنر کا سارا مراسلہ پڑھ کرسنا دیا ، آپ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ گورنر کا موقف ہے یا فیصلہ ، مراسلے سے تو لگتا ہے کہ گورنر نے حکم جاری کیا ہو۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اگر الیکشن ہوا ہی نہ ہو مگر گورنرکو اطلاع دی جائے کہ الیکشن ہو گیا ہے تو گورنر کیا کرے گا؟،عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل کو کل دلائل کیلیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

عدالت نے صدر اور گورنر کو بھی نوٹسز جاری کر دیے ۔