رپورٹ:۔عمران خان
مضر صحت اور جعلی کیچپ کراچی کے شہریوں میں گلے اورپیٹ کے امراض کا سبب بن رہی ہے۔ اسے جوڑیا بازار سمیت مختلف علاقوں میں گھروں میں تیارکرکے سپلائی کیا جا رہا ہے۔ 90 فیصد برگراور فنگر چپس کے ٹھیلوں و دکانوں پر ٹماٹر کے بجائے کیمیکل سے تیارکردہ کیچپ ہی سپلائی کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹماٹو کیچپ کے نام پر روزانہ لاکھوں افراد کو غیر معیاری چاولوں کا آٹا اور چمڑا رنگنے کا کلر کھلایا جا رہا ہے۔ کیچپ کو کھٹا میٹھا بنانے کیلیے اس میں سکرین اورسٹرک ایسڈ شامل کر دیا جاتا ہے اور اس گاڑھے ملغوبے کو ٹماٹروں والا سرخ رنگ دینے کیلیے اس میں چمڑا رنگنے والا کلر شامل کردیا جاتا ہے۔ جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر صحت ہے۔ اس تمام آمیزے کو چھوٹے سے مشینی پلانٹ میں پریشر اسٹیم دے کر گرم کیا جاتا ہے اور ابلنے کے بعد اس کو ٹھنڈا کرکے پلاسٹک کے خالی کینوں میں بھر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی ٹماٹو کیچپ تیار کرنے والوں نے قانونی کارروائیوں سے بچنے کے لئے اپنے تیار کر دہ کیچپ کے کینوں پر جو اسٹیکر چسپاں کیے ہوئے ہوتے ہیں، ان پران کے تیار کردہ کیچپ میں شامل اجزا بھی تحریر کیے جاتے ہیں۔ اور انتہائی باریک الفاظ میں ان اجزا کے نام لکھے جاتے ہیں جن میں رائس پائوڈر، فوڈ کلر، چینی، لہسن، ادرک اور سرکہ وغیرہ کے نام شامل ہوتے ہیں۔ تاہم درحقیقت رائس پائوڈر بھی غیر معیاری ہوتا ہے اور چینی کی جگہ سکرین اور فوڈ کلر کی جگہ پر ڈائنگ کلر استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ کیمیکلز صحت کیلیے انتہائی مضر ہیں۔ جبکہ روزانہ لاکھوں افراد اس ملغوبے کو ٹماٹو کیچپ ہی سمجھ کر کھاتے ہیں اور یہ مفاد پرست عناصر بھی اس کیمیکل زدہ آمیزے کو ’’ٹماٹو کیچپ ‘‘ ہی کہہ کر فروخت کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقوں بزرٹہ لائن، محمود آباد، اعظم بستی، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، گلشن اقبال، اورنگی ٹائون، لیاقت آباد، کورنگی اور صدر سمیت کئی علاقوں میں مضر صحت کیچپ تیار کرنے کے کار خانے موجود ہیں۔ شہر بھر کے ہزاروں برگر، پکوڑے، سینڈویچز اور چپس بیچنے والے اس کے بڑے خریدار ہیں۔ یہ جعلی کیچپ انتہائی مضر صحت ہے۔ تاہم تمام چیزیں علم میں ہونے کے باوجود متعلقہ حکومتی ادارے اس جانب مسلسل غفلت برت کر ہزاروں افراد کو گلے اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا کرنے میں معاونت کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق تین قسم کی کیچپ تیار اور فروخت ہو رہی ہیں۔ سب سے پہلے نمبر پر وہ ٹماٹو کیچپ ہے جو مختلف معروف کمپنیوں کی جانب سے تیار کیا جا رہی ہے اور ایک کلو سے آدھا کلو کے پائوچز اور پلاسٹک کی بوتلوں میں فروخت ہو رہی ہے۔ چونکہ یہ معیاری ٹماٹو کیچپ ہوتی ہے۔ اس لئے یہ فی کلو 250 سے 300 روپے کلو کے حساب سے فروخت ہو رہی ہے۔ دوسرے نمبر پر وہ کیچپ ہے جو مختلف مقامی کارخانوں اور گھروں میں بن رہی ہے اور یہ پانچ کلو کی پلاسٹک کی بالٹیوں میں فروخت ہوتی ہے۔
دکاندار اس کو کھلا فروخت کرتے ہوئے 200 روپے کلو کے حساب سے بیچتے ہیں۔ اس میں ٹماٹروں کے پیسٹ کے علاوہ مرچیں اور لہسن وغیرہ بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ تاہم جو کیچپ روزانہ لاکھوں افراد برگر والوں اور چپس والوں کے پاس کھا رہے ہیں۔ اس کیچپ کی قیمت صرف 50 روپے فی کلو ہے۔ برگر والوں اور چپس والوں کو اس کیچپ کا 5 کلو والا کین جوڑیا بازار اور شہر کے دیگر سپلائر 250 روپے کے حساب سے دے رہے ہیں۔ کئی برگر والوں اور چپس والوں کے مطابق وہ یہ کیچپ جوڑیا بازار کی دکانوں سے خرید کر لا رہے ہیں۔ جبکہ کچھ برگر والوں کاہے کہ ان کے پاس ہر روز سپلائر خود کیچپ کے کین لے کر آتا ہے۔
جوڑیا بازار کے ایک ہول سیلر کا کہنا تھا کہ 80 روپے کلو والے ٹماٹر اور دیگر مصالحہ جات کے ساتھ فی کلو ٹماٹو کیچپ کی تیاری پرآنے والی لاگت بھی 80 روپے بنتی ہے۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ وہ تو خود پچاس روپے کلو میں کیچپ فروخت کر رہا ہے تو اس نے جواب دیا کہ یہ ٹماٹو کیچپ نہیں۔ یہ تو رائس پائوڈر اورڈائنگ کلر کا مکسچر ہے۔ ذرائع کے مطابق شہر میں لاکھوں شہریوں کی صحت سے کھیلنے والوں کا کاروبارعروج پر ہے۔ جبکہ محکمہ صحت اور فوڈ ڈپارٹمنٹ حکام کے آنکھیں بند کرکے بیٹھے ہوئے ہیں۔