طالبان کو اس جگہ پران کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔فائل فوٹو
طالبان کو اس جگہ پران کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔فائل فوٹو

ایمن الظواہری زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف

نیویارک : اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری زندہ ہیں اور آزادانہ طور پر پیغام رسانی کر رہے ہیں۔ لانگ وار جرنل  کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان اب بھی القاعدہ کے ساتھ مضبوط اتحاد رکھتے ہیں تاہم رپورٹ میں یہ واضح طور پر نہیں بتایا گیا کہ آیا ایمن  الظواہری افغانستان کے اندر متحرک  ہیں یا نہیں۔اس سے قبل مغربی میڈیا کئی بار ان کی موت کے دعوے کرچکا ہے۔

لانگ وار جرنل کے مطابق القاعدہ کی افغانستان میں موجودگی ڈھکی چھپی نہیں  اور یہ وسطی ایشیا کے جہادی گروپوں ترکمانستان اسلامک پارٹی اور نصراللہ گروپ کے ساتھ ملکر کام کرتی ہے۔ عبدالحکیم ترکستانی جنہیں امریکی محکمہ خارجہ نے القاعدہ کی مرکزی شوریٰ کے رکن کے طور پر شناخت کیا تھا، انہوں عیدالفطر کی نماز افغانستان میں ادا کی تھی۔

یو این رپورٹ میں القاعدہ کے افغانستان کے اندر منسلک گروپوں کی تفصیل بھی دی گئی ہے، اس کےساتھ  ساتھ یہ بھی بتایا گیا  ہے کہ القاعدہ اندر کون کون جانشین بننے کے لئے قطارمیں ہے۔ اس ضمن میں  بتایا گیا ہے کہ سیف العادل ایمن الظواہری کے بعد جان نشینی کے لئے تیار ہیں،  اس کے بعد عبدالرحمن ال مغربی ہیں۔ ان کے بعد اسلامک مغرب میں  القاعدہ کے سربراہ ہیں اور یزید ممبراک اور الشباب کے احمد درئے بھی جان نیشنی کے امیدوار ہیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن (انامہ) کی رپورٹ میں افغانستان کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا احاطہ کیا گیا ہے، طالبان کے ترجمان نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی تعزیرات کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں مسلح تصادم میں واضح کمی آئی ہے اور  طالبان کے اقتدار میٰں آنے کے بعد عام  شہریوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کی واقعات میں  بھی کم ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ ایمن الظواہری کی موت کی افواہیں گزشتہ دوسال سے زیازدہ عرصے سے گردش کررہی ہیں، دو مان پہلے اپریل میں بھی ایمن الظواہری کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد ان کی موت کی افواہین دم توڑ گئیں تھی۔اس ویڈیو میں القاعدہ کے سربراہ نے بھارتی مسلم  لڑکی مسکان خان کی تعریف کی تھی جس نے بھارت میں حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف آواز اٹھائی تھی، مسکان خان نے اس وقت اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا  تھا جب ہندو انتہا پسندوں نے کالج کے اندر حجاب پہننے پر انہیں ہراساں کرنے کی کوشش  کی تھی۔

ادھر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو تسلیم نہیں کیا، انہوں نے اپنے ٹوئٹ پیغام  میں کہا کہے  ملک میں ماورائے عدالت قتل یا گرفتاریاں  نہیں ہورہی ہیں۔ ایسا کرنے والا مجرم سمجھا جائے گا اوراسے شرعی قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔ اس معاملے پر اقوام متحدہ کی رپورٹ درست نہیں بلکہ پروپیگنڈا ہے۔