سابق امام کعبہ نے گرفتاری سے قبل ایک خطبے میں ‘جابر اور مطلق العنان’ حکمرانوں کے خلاف خطبہ دیا تھا۔فائل فوٹو
سابق امام کعبہ نے گرفتاری سے قبل ایک خطبے میں ‘جابر اور مطلق العنان’ حکمرانوں کے خلاف خطبہ دیا تھا۔فائل فوٹو

سابق امام کعبہ کو دس سال قید کی سزا

ریاض: سعودی عرب میں ایک عدالت نےخانہ کعبہ کے سابق امام اور مبلغ شیخ صالح الطالب کو دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔

سعودی عرب کے علاوہ عرب دنیا کے باقی ذرائع ابلاغ نے سابق امام کعبہ کو دس سال سزا سنائے جانے کی خبر شائع کی ہے۔

عرب دنیا کی مختلف نیوز ویب سائٹس کے مطابق سعودی اپیل عدالت نے 22 اگست کو سابق امام اور مبلغ شیخ صالح الطالب کے خلاف 10 سال قید کی سزا جاری کی۔

سابق امام کعبہ سے متعلق اس خبر کو شائع کرنے والے ذرائع ابلاغ میں قطر سے منسلک عربی 21 بھی شامل ہے جس نے اطلاع دی کہ عدالت نے ذیلی عدالت کی جانب سے ان الزامات کی بریت کے لیے جاری کردہ فیصلے کو واپس لے لیا۔

ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکام نے اگست 2018 میں صالح الطالب کی گرفتاری کی وجہ بتائے بغیرانھیں گرفتار کر لیا تھا۔

عربی 21 کے مطابق الطالب مختلف سعودی عدالتوں میں جج کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں دارالحکومت ریاض کی ہنگامی عدالت اور مکہ کی ہائی کورٹ بھی شامل ہے جہاں اُنھوں نے گرفتاری سے قبل کام کیا تھا۔

ان کی گرفتاری کے بعد انسانی حقوق کے گروپوں اور سعودی مخالف مختلف ذرائع ابلاغ ان کی سزا کو اس خطبے سے جوڑ رہے ہیں جو اُنھوں نے ‘برائی کو مسترد کرنے کی اہمیت’ کے بارے میں دیا تھا۔

اس وقت سعودی کارکن یحییٰ ایسری نے قطر کی مالی معاونت سے چلنے والے الجزیرہ نیٹ کو بتایا کہ ان کے ملک کے حکام ان لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو مستقبل میں ممکنہ طور پر حکومت اور مقبولیت کے حامل افراد پر سوال اٹھا سکتے ہیں۔

سعودی عرب کی قطر کے ساتھ 2017 میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد سے سعودی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ٹی وی چینل الجزیرہ نیٹ ورک کے مطابق سابق امام کعبہ نے گرفتاری سے قبل ایک خطبے میں ‘جابر اور مطلق العنان’ حکمرانوں کے خلاف خطبہ دیا تھا۔ تاہم انھوں نے سعودی شاہی خاندان کے نام لینے سے اجتناب کیا تھا۔

اُنھوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے مملکت میں کی جانے والی سماجی تبدیلی پر سوشل میڈیا پر کی جانے والی تنقید کو اجاگر کیا جس میں سے ایک نے اسے حیران کن قرار دیا تھا۔