امت رپورٹ:
دنیا کی سب سے بڑی کرنسی چھاپنے کا اعزاز فلپائن کے پاس جبکہ سب سے چھوٹا نوٹ چھاپنے کا اعزازمراکش کے پاس ہے۔ تاہم دنیا کا سب سے بڑا کرنسی نوٹ بے مصرف ہے۔ ایک لاکھ پیسو کا منفرد نوٹ فلپائن نے یوم آزادی کی ایک صدی مکمل ہونے کی خوشی میں جاری کیا تھا۔ مذکورہ بینک نوٹ سائز میں کمپیوٹر پیپر سے بھی بڑا ہے۔ جسے اب کاروباری لین دین میں استعمال نہیں کیا جاتا۔ اپنی نوعیت کے اس دلچسپ و منفرد نوٹ کی چوڑائی 14 انچ اور لمبائی 8 اعشایہ 5 انچ ہے۔ مراکش کے 1944 کے بینک نوٹ اب تک کے سب سے چھوٹے ہو سکتے ہیں۔
عالمی مالیاتی ویب سائٹس کی رپورٹ کے مطابق کرنسی نوٹوں کو عوام کی سہولت کیلیے اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ یہ بآسانی جیب اور بٹوے میں سما سکیں۔ ان کا سائز بٹوے یا والٹ سے بڑا نہیں ہوتا۔ جبکہ کچھ ممالک انہیں قدرے مختلف مستعمل سائز میں پرنٹ کرتے ہیں۔ تاکہ بصارت سے محروم افراد کو ان میں فرق کرنے میں مدد ملے۔ تاہم فلپائن دنیا کا شاید وہ واحد ملک ہے۔ جس نے سائزکے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا کرنسی نوٹ متعارف کروایا۔ اس کے پیچھے کوئی بینکاری حکمت عملی یا مانیٹری پالیسی کی سوچ کارفرما نہیں تھی، بلکہ یہ آزادی کی خوشی میں ایک جذباتی اقدام کے طور پر مقامی مارکیٹ میں لایا گیا تھا۔ یوں آج سے 24 برس قبل دنیا کی سب سے بڑی کرنسی کی چھپائی فلپائن میں ہوئی۔
1998ء میں فلپائن کے سرکاری حکام 300 سالہ ہسپانوی راج سے آزادی کی یاد میں کچھ خاص کرنا چاہتے تھے۔ اس خواہش پر دنیا کا سب سے بڑا بینک نوٹ جاری کیا گیا۔ جس کی قیمت ایک لاکھ پیسو رکھی گئی۔ اس غیر معمولی نوٹ کی چوڑائی 355 اعشاریہ 6 ملی میٹر یعنی 14 انچ اور لمبائی 215 اعشاریہ 9 ملی میٹر یعنی 8 اعشایہ 5 انچ بنتی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے بھی ایک لاکھ پیسو کے اس نوٹ کو دنیا کا سب بڑا بینک نوٹ تسلیم کیا ہے۔ جو فلپائنی شہری اپنی جیب یا بٹوے میں فولڈ کر کے رکھتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق نوٹ کے اگلے حصے میں تاریخی ’’کرائی آف پگاڈلاوین‘‘ کو دکھایا گیا ہے۔ جو 1896ء میں ہسپانوی تسلط کے خلاف عظیم الشان عوامی ردعمل اور بغاوت کی ابتدا ثابت ہوا۔ آندریس بونیفاسیو کی قیادت میں فلپائنی عوام کا ایک گروپ پگاڈلاوین میں جمع ہوا اور اس احتجاج میں مشتعل افراد نے اسپین کے جاری کردہ رہائشی سرٹیفکیٹس کو پھاڑ دیا۔
نوٹ کے عقبی حصے میں فلپائنی جنرل ایمیلیو اگوینالڈو کو فلپائنی جھنڈا لہراتے اور اسپین سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جیسا کہ اس نے 12 جون 1898ء کو کیا تھا۔ اس لیے نوٹ تحریک آزادی کے آغاز اور کامیابی کی علامت ہے۔ یہ تاریخی بینک نوٹ صرف ایک ہزار ہی جاری کئے گئے تھے۔ دوسری جانب دنیا کی سب سے چھوٹی کرنسی چھاپنے والا ملک مراکش ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا بھر میں کرنسی کی پالیسی میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ کیونکہ جنگی منظر نامے میں معیشتوں کو بہت نقصان پہنچا۔ یہی نہیں سکّوں کی تیاری کیلیے استعمال ہونے والی دھاتیں بھی نایاب ہوگئیں، جس کے باعث بہت سے ممالک میں سکّے بننا بند ہوگئے۔
ایسی ہی صورتحال شمالی افریقہ میں واقع مراکش میں بھی پیدا ہوگئی، جہاں 1944ء میں سکّوں کی تیاری کیلیے دھاتیں ملنا مشکل ہوگئیں اور دوسرا کوئی مٹیریل دستیاب نہ تھا، جس سے سکّے تیار کیے جا سکتے۔ نتیجے کے طورپر مراکش نے سکوں کی کمی کو پورا کرنے کیلیے چھوٹے سائز کے گتے سے بنے بینک نوٹوں کا ہنگامی اجرا شروع کیا۔ یہ نوٹ دنیا کی تاریخ کے سب سے چھوٹے کرنسی نوٹ ثابت ہوئے۔ مراکشی نوٹوں کو 50 سینٹ، 1 فرانک اور 2 فرانک کی قیمتوں میں جاری کیا گیا تھا، جس میں سب سے چھوٹے نوٹ کی لمبائی صرف 31 ملی میٹر یعنی 1 اعشاریہ 2 انچ اور چوڑائی 42 ملی میٹر یعنی 1 اعشاریہ 6 انچ تھی۔ آج کے دور میں مراکش نے نارمل سائز کے نوٹوں کے ساتھ ایک بہت زیادہ عام اور مستحکم مالیاتی نظام قائم کر لیا ہے، لیکن 1944ء میں جاری کیا گیا ایک فرانک کا مراکشی نوٹ اب بھی پرانی کرنسی جمع کرنے والوں کیلیے انتہائی خوشگوار ہے، جو اسے بطور یادگار سنبھال کر رکھتے ہیں۔