کراچی: سکھن کے علاقے ریڑھی گوٹھ میں شادی شدہ خاتون ایک بچی کی ماں پر محلے کے نوجوان کے ساتھ مراسم کا الزام لگا کر سسرالیوں نے بہیمانہ تشدد کیا۔وڈیرے کی اوطاق میں جرگے کے حکم پر خاتون اورلڑکے کے بال کاٹ دیے۔خاتون سے شیرخواربچی بھی چھین لی گئی۔پولیس نے عدالت کے حکم پر مقدمہ درج کرکے شوہر اور سسر کو گرفتارکرلیا۔ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق سکھن پولیس نے عدالت کے حکم پر مدعی علی محمد ولد حسین کی رپورٹ پر مقدمہ الزام نمبر 495/22 جرم دفعہ 354/337V(i)/337(i)/144.34 کے تحت درج کرلیا۔مقدمہ متن کے مطابق ریڑھی گوٹھ سسرال میں گزشتہ روز میری بیٹی 18 سالہ سکینہ زوجہ ایوب کو اس کے سسرالیوں ،جن میں ساس امینہ،سسرموسیٰ اور شوہرایوب نے بہیمانہ تشدد کا نشانا بناتے ہوئے اسے قاسمانی محلہ ریڑھی گوٹھ میں واقع ہارون جاموٹ وڈیرے کی اوطاق میں لے گئے، جہاں وڈیرے کے 10سے15 نامعلوم افراد،محلے کا لڑکا ایوب لکھیوں اور اس کے اہلخانہ اوطاق میں موجودتھے۔سسرالیوں نے الزام لگایا کہ میری بیٹی سکینہ فون پر ایوب لکھیوں سے بات چیت کرتی ہے۔
اوطاق میں لگنے والے جرگے میں متاثرہ لڑکی سکینہ نے اپنے اوپرلگنے والے الزام کے حوالے سے صفائی پیش کی ،مگر اس کی ایک نہ سنی گئی اور وڈیرے نے فیصلہ سنایا جس پر جرگے میں شامل عورت مریم زوجہ عبداللہ عرف صوبو نے دیگرساتھیوں کی مدد سے سکینہ کے پیچھے سے آدھے بال کاٹے اورایوب لکھیوں کے سر کے ایک سائیڈکے آدھے بال ،آدھی مونچھیں اور آدھی بھویں کاٹ دی ،جبکہ وڈیرے نے متاثرہ سکینہ کی ڈیڑھ سال کی بچی سعیدہ کو چھین لیا اورسسرالیوں کے حوالے کردیا۔اوطاق میں جرگے کے دوران یعقوب سمیت دیگر علاقہ مکین بھی موجود تھے جنہوں نے یہ تمام منظر دیکھا،تاہم وڈیرے کے ڈر وخوف سے خاموش رہے مگر سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیووائرل ہونے پر واقعے کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔
مدعی نے پولیس سمیت دیگر سرکای عہدیداروں سے اپیل کی ہے کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے اور واقعے میں ملوث دیگر ملزموں کو بھی گرفتار کرکے کیفے کردار تک پہنچایا جائے۔مدعی علی محمد نے بتایا کہ واقعہ 18 ستمبر کو رونما ہوا۔مجھے تب پتہ چلا جب میرے بیٹی روتے ہوئے ڈری سہمی میکے آئی ۔مقدمہ مدعی کے مطابق بیٹی کی شادی گزشتہ 3 برس قبل ایوب سے کی گئی تھی۔
دوسری جانب پولیس نے مقدمے کے اندار ج کے بعد کارروائی کرتے ہوئے مقدمے میں نامز د ملزم شوہر ایوب اور سسر موسی کو گرفتارکرکے شیر خواربچی سعیدہ کو بازیاب کرکے والدہ کے حوالے کردیا ہے ۔پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزمان نے غیر قانونی طور پر جرگہ لگایا اور مجمع کے سامنے خاتون پر تشدد کیا۔قانون کے خلاف ورزی اور غیر انسانی رویہ اختیار کرنے کی کسی کو اجازت نہیں۔پولیس عوام کے حقوق اور جان و مال کی محافظ ہے۔