سیلاب متاثرین کے کیمپوں میں بچے خطرناک بیماریوں کا شکار

لاہور: پاکستان میں آنیوالے تاریخ کے بدترین سیلاب نے جہاں بڑے پیمانے پرتباہی مچائی ہے اورسینکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں وہیں اب متاثرہ علاقوں میں بچوں کے لئے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ابتک سیلاب اوربارشوں سے 579 بچوں سمیت 1606 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ میں بچوں کے ادارے یونیسف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال مون سون میں شدید بارشوں ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ، جن میں تقریبا ایک کروڑ 60لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔

پنجاب کے ضلع راجن پورکی تحصیل روجھان سے تعلق رکھنے والے ایک خیمہ بستی میں مقیم محمدابراہیم نے بتایا کہ ان کے چھ بچے تھے جن میں ایک پانچ سالہ کلیم اللہ بخار اورپیٹ کی بیماری کی وجہ سے چندروزقبل فوت ہوگیا ۔

انہوں نے اپنی بیوی اور تین چھوٹے بچوں کو واپس اپنی بستی میں بھیج دیا ہے جہاں پانی اترنے کے بعد لوگوں کی واپسی شروع ہوگئی ہے تاہم وہ خود اپنے دو بڑے بچوں کے ساتھ یہاں خیمہ بستی میں ہی رہتے ہیں یہاں سے ملنے والی امداد لیکروہ بستی میں اپنے خاندان کو دیکر پھرواپس یہاں لوٹ آتے ہیں۔ محمدابراہیم نے بتایا ایک طرف توسیلاب نے ان کا گھر،فصلیں تباہ کردیں، ان کی زندگی بھرکی جمع پونجی ضائع ہوگئی اوردوسری طرف بیماری کی وجہ سے ان کا بیٹا بھی ان سے جداہوگیا۔