پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد تین کروڑ 30 لاکھ تک جا پہنچی

کراچی(امت نیوز) قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد نے وفاقی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے بعد ذیابیطس کے مریضوں کا قومی ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کی روک تھام کے لیے ‘ڈائبٹیز رجسٹری آف پاکستان’ کا انتظام باضابطہ طور پر سنبھال لیا۔
پاکستان میں ہر سال تقریباً 4 لاکھ افراد کے پیر کاٹ دیئے جاتے ہیں کیونکہ ذیابیطس کے مرض میں پائوں کا زخم ہونا ایک بنیادی پیچیدگی ہے۔
یہ بات انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے صدر پروفیسر عبدالباسط نے مقامی ہوٹل میں انٹرنیشنل ڈائبٹیز فٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد نے وفاقی وزارت صحت کے نوٹیفکیشن کے ذریعے ذیابیطس رجسٹری آف پاکستان کا انتظام باضابطہ طور پر سنبھال لیا ہے تاکہ ٹائپ1 اور ٹائپ2 ذیابیطس کے مریضوں کا ملک بھر میں ڈیٹا اکٹھا کیا جا سکے۔
پاکستان میں تقریباً تین کروڑ تیس لاکھ افراد ذیابطیس کے مرض کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر لوگ پاؤں یا ٹانگ کٹنے کے پانچ سال کے اندر ہی انتقال کرجاتے ہیں۔
ذیابطیس یا شوگر کی بیماری ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے اور ابھی سے حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو اگلے دس سال میں یہ تعداد دگنی ہوکر چھ کروڑ 60 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بقائی انسٹیٹیوٹ نے ملک بھر میں 118 فٹ کلینکس قائم کیے ہیں جس سے ذیابطیس کے مرض سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو روکنے میں مدد مل رہی ہے اور ان کلینکس کی وجہ سے ذیابطیس کے مریضوں کے پاؤں کٹنے کی شرح میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔