پی ٹی آئی شو کے باعث کھلاڑیوں کی سیکیورٹی میں خلل پڑ سکتا ہے۔فائل فوٹو
 پی ٹی آئی شو کے باعث کھلاڑیوں کی سیکیورٹی میں خلل پڑ سکتا ہے۔فائل فوٹو

پی ٹی آئی کا ممکنہ دھرنا پریڈ گرائونڈ میں متوقع

نمائندہ امت:
تحریک انصاف نے26 نومبر کو راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر کے پاس لانگ مارچ فیض آباد پہنچنے کی اجازت کیلئے درخواست جمع کرا دی ہے۔ راوت سے راولپنڈی داخل ہونے والے لانگ مارچ پر بعض حلقوں کی جانب سے مذکورہ درخواست پر یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا دھرنا فیض آباد میں دیا جائے گا؟ فیض آباد جو اسلام آباد کا مرکزی داخلی راستہ ہے، وہاں پر نواز شریف پارک کے علاوہ دھرنے کے لیے کسی قسم کا کوئی گرائونڈ موجود نہیں ہے۔ تاہم حکومت پنجاب نے فیض آباد کے قریب نواز شریف پارک میں کافی تعداد میں عارضی باتھ رومزبنا دیئے ہیں۔ فیض سے متصل شکرپڑیاں پریڈ گرائونڈ اسلام آباد واحد ایسی جگہ ہے، جہاں پی ٹی آئی کا ممکنہ دھرنا دیا جاسکتا ہے۔ اس لیے یہ امکان ظاہر کا جارہا ہے کہ مری روڈ اور فیض آباد پر کارکنان کی ریلی جمع ہوکر اسلام آباد پریڈ گرائونڈ پر ہی جا رکے گی اور دھرنا دیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب 26 نومبر کو فیض آباد سے بذریعہ ہیلی کاپٹر عمران خان اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کے لیے اسلام آباد پہنچیں گے۔ یعنی انہوں نے بھی راولپنڈی اترنے کو فوقیت نہیں دی، بلکہ اسلام آباد میں ہیلی کاپٹر پریڈ گرائونڈ میں اتارنے کا عندیہ دیا ہے۔ جس پر وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ پریڈ گرائونڈ میں ہیلی اتارنے کی قطعی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جو پائیلٹ بغیر اجازت ہیلی کاپٹر، اسلام آباد لائے گا، اس کا لائسنس کینسل کردیا جائے گا۔ اس حوالے سے آئی جی اسلام آباد کہہ چکے کہ وہ 26 نومبر کو اسلام آبادکے تمام داخلی راستے بند کرسکتے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں کے نزدیک قاتلانہ حملے کے بعد لانگ مارچ موخر کرنا عمران خان اور ان کی جماعت کافیصلہ تھا، لیکن لانگ مارچ کے پیچھے جو قوتیں موجود ہیں، انہوں نے اس موقوف سلسلے کو دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا، جس کی وجہ سے عمران خان کو زمان پارک لاہور سے زخمی حالت میں بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرنے پڑے۔ اس کے بعد اسلام آباد کے بجائے راولپنڈی کا ذکر ایک تسلسل سے کیا جانے لگا۔ جس پر ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اہم ترین تعیناتی جس کی وجہ سے لانگ مارچ شروع کیا گیا تھا، اس پرعمران خان کی خواہش پوری نہ ہونے پروفاقی دارالحکومت کے بجائے راولپنڈی پر دبائو بڑھانے کا ارادہ کیا گیا ہے۔ بظاہر تو یہ لانگ مارچ وفاقی حکومت پردبائو ڈالنے کے لیے ہے، لیکن اس کا اصل ہدف آرمی چیف کی تقرری کو متنازع بنانا ہے۔ اس وقت اہم تعیناتی کے لیے جو نام سامنے آرہے ہیں، ان سب کو عمران خان نے متنازع کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ صرف اپنی من پسند نامزدگی کے لیے پاک فوج کی اعلیٰ قیادت پر طعن تشنیع شروع کی، اس کے باوجود ابھی تک ان کی خواہش کے مطابق نتائج برآمد نہ ہوسکے ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ راولپنڈی فیض آباد میں لانگ مارچ لا کر پریڈ گرائونڈ میں جلسہ یا دھرنا دیا جاسکتا ہے، جس کے لیے اسلام آباد انتظامیہ کی اجازت درکار ہوگی۔ اس کے لیے پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر علی نواز نے اسلام آباد انتظامیہ کو بھی درخواست دے دی ہے۔ فیض آباد میں ایسی کوئی جگہ نہیں، سوائے مری روڈ کے، جہاں دھرنا دیا جاسکے۔ وہاں سے ریلی گزر تو سکتی ہے، لیکن ٹھہرنے کا معقول انتظام ممکن نہیں۔ اگر اسلام آباد انتظامیہ کی بات کی جائے تو آئی جی اسلام آباد کہہ چکے ہیں کہ 26 نومبر کو راولپنڈی سے اسلام آباد کے تمام داخلی راستے بند کرسکتے ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے یہ بات امن عامہ سے منعقد ایک اجلاس کی صدرارت کے دوران کہی۔ دوسری جانب راولپنڈی میں سیکیورٹی انتظامات کے لیے پلان کے مطابق 10 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کوپنجاب بھر سے بلا لیا ہے۔ جس میں پنجاب ہائی وے پیٹرولنگ کے 500 اہلکاروں اور122 کمانڈوز کو بھی تعینات کیا جائے گا۔ 38 ایلیٹ فورس اہلکار، 91 خواتین اور 1094 ٹریفک پولیس اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔

پنجاب پولیس اور پنجاب ہائی وے پٹرولنگ کے اہلکار بھی متبادل کے طور پر الرٹ رہیں گے۔ پنجاب پولیس پلان کے مطابق لانگ مارچ کی مانیٹرنگ کے لیے کلوز سرکٹ کیمروں کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ مارچ کی سیکورٹی کی براہ راست نگرانی ایس ایس پی آپریشنز کریں گے۔ ذرائع کا کہناہے کہ پنجاب حکومت ہر طرح سے لانگ مارچ کے شرکا کو سیکورٹی فراہم کرنے کا پلان بنا چکی ہے۔ قبل ازیں چوہدری پرویز الٰہی راولپنڈی میں دھرنا دینے کے حق میں نہیں تھے۔ لیکن پریڈ گرائونڈ میں ریلی پہنچ کر دھرنا دینے پر انہوں نے تحریک انصاف کے حق میں فیـصلہ دیتے ہوئے پنجاب بھر سے دس ہزار پولیس اہلکاروں کو راولپنڈی بھجوادیا ہے۔ ق لیگ کے قریبی ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ پنجاب میں ق لیگ کے ارکان اور وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں مسلح افواج کے حوالے سے نعرہ بازی اور تنقیدسے نالاں ہیں اور عمران خان سے بارہا اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔ راولپنڈی میں دھرنا دینے کی مخالفت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور پنجاب کی حکومتی مشینری صرف ریلی کو سیکورٹی مہیا کرنے پر رضا مند ہے۔