عمران خان پر دوبارہ حملے کا خدشہ ظاہر ہونے پر رہنمائوں کیلیے کارکنان اکھٹا کرنا مشکل ہوگیا۔فائل فوٹو
عمران خان پر دوبارہ حملے کا خدشہ ظاہر ہونے پر رہنمائوں کیلیے کارکنان اکھٹا کرنا مشکل ہوگیا۔فائل فوٹو

پی ٹی آئی خیمہ بستی کیلئے جگہ کا تعین نہیں ہوسکا

نمائندہ امت:
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھرنے کے لیے فیض آباد کے مقام پر خیمہ بستی لگائی جائے گی۔ اس میں ملک کے مختلف علاقوں سے دھرنے میں آنے والے لوگ رہیں گے۔ اس حوالے سے خیموں کا سامان فیض آباد پہنچنا شروع ہوچکا ہے۔ جب کہ دوسری جانب راولپنڈی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو فیض آباد کے بجائے روالپنڈی میں کسی اور مقام یا مری روڈ پر دھرنا دینے کی تجویز بھی دے رکھی ہے۔ جس پر تحریک انصاف نے سوچ کر جواب دینے کا کہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد عمر بے شک خیمہ بستیاں تو لگانے کا کہہ رہے ہیں، لیکن ملک کے مختلف علاقوں سے لیڈر شپ کے لیے لوگوں کو لانا مشکل ہورہا ہے۔ کیوں کہ وفاقی حکومت بار بار یہ کہہ رہی ہے کہ عمران خان پر دوبارہ حملہ ہوسکتا ہے۔ ادھر عمران خان نے پریڈ گرائونڈ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے لاہور سے اسلام آباد اترنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ اس تناظر میں تحریک انصاف کے لیے فیض آباد ہی سب سے موزوں ترین جگہ ہے۔
خیمہ بستی کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کو راولپنڈی میں انتظامیہ نے دو تین آپشن بتائے ہیں۔ لیکن فی الحال تحریک انصاف کی طرف سے اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ کیونکہ تحریک انصاف کو فیض آباد کے علاوہ کوئی اور جگہ فی الحال سوٹ نہیں کرتی۔ تحریک انصاف نے پریڈ گرائونڈ میں ہیلی کاپٹر کے معاملے پر عدالت سے بھی رجوع کررکھا ہے۔ لیکن چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی جانب سے پریڈ گراؤنڈ میں عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو اترنے کی اجازت دینے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ ہیلی پیڈ سروسز فراہم کرنا عدالت کا کام تو نہیں ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ، 26 نومبر کے لیے پی ٹی آئی نے راولپنڈی میں جلسے کی کال دی ہے۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ، آپ کی استدعا ہے میں ان کو وہ ہدایات دوں جو میں نہیں دے سکتا، یہ انتظامیہ کا کام ہے۔ اس وقت دلچسپ صورت حال ہوئی جب وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ انتظامیہ کو ہدایت دے دیں کہ وہ قانون کے مطابق ہماری درخواست پر فیصلہ کریں۔ اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ، وہ تو انہوں نے قانون کے مطابق ہی کرنا ہے، میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ قانون کے مطابق نہ کریں۔
وفاقی حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ کسی صورت میں عمران خان کا ہیلی کاپٹر اسلام آباد پریڈ گرائونڈ میں نہیں اترنے دیں گے۔ اگر کسی پا ئلٹ نے اس حکم کی خلاف ورزی کی تو اس کا لائسنس معطل کردیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ عمران خان کو کسی صورت اسلام آباد آکر امن و امان کو بگاڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر وہ پنڈی تک محدود رہتے ہیں تو ا نہیں وہاں یہ شوق ضرور پورا کرنا چاہیے۔ اب جب کہ احتجاج کی جگہ ابھی تک کنفرم نہیں ہورہی تو خیبر پختون اور ملک کے دیگر شہروں سے آنے والے قافلے شش وپنج میں مبتلا ہیں۔ پی ٹی آئی کے ذرائع کہتے ہیں کہ خیبر پختون سے آنے والے اپنا پلان مکمل کربیٹھے ہیں اور وہ عمران خان کو بھجوا بھی دیا گیا ہے۔ لیکن جلسے کی حتمی جگہ کا تعین اس میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ریلی اور دھرنے کو پہلے وزیر آباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملے نے نقصان پہنچایا اور اب عمران خان کے بغیر ریلی میں وہ زور باقی نہیں رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی مجبوری تو ہے کہ وہ دھرنا دیں۔ اور اب تو یہ معاملہ مزید حساس ہوچکا ہے کہ وزیر اعظم کو نئے آرمی چیف کیلئے سمری ارسال کی جاچکی ہے۔ عمران خان کو بھی یہی دکھائی دے رہا ہے کہ اگر آج ان کے ہاتھ سے یہ معاملہ نکل گیا تو آگے ان کے اور ان کی جماعت کے لیے کافی مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔
دوسری طرف راولپنڈی کے عوام ابھی سے خوف زدہ ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ اب سڑکیں بند ہوں اور لوگوں کی آزانہ نقل حمل میں رکاوٹ آئے۔ تاجروں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مہنگائی کی چکی میں پسی عوام پہلے ہی تنگ ہیں۔ اوپر سے دھرنے اور جلسوں نے ہمارے کاروبار کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ سبزیاں اور دیگر ضرویات زندگی جو دوسرے شہروں سے لائی جاتی ہیں، وہ سڑکوں کی بندش کی وجہ سے وقت پر نہیں پہنچ پاتیں اور لوگ ہمیں کوستے ہیں کہ ہم اپنے طور پر مہنگائی کررہے ہیں۔ جبکہ والدین بچوں کے اسکولوں کی وجہ سے پریشانی کا شکارہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نجانے یہ دھرنا کب تک رہے گا، بچوں کی تعلیم کا بہت زیادہ حرج ہوتا ہے۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ جلسہ یا دھرنا ضرور دیں۔ لیکن سڑکوں کی بندش پر سختی سے نوٹس لیں اور اپنے کارکنان کو منع کریں کہ وہ سڑکیں مت بندکریں۔ ایک جگہ طے کرکے وہاں دھرنا دیں۔ لیکن ایسے دھرنے سڑکوں اور میں فیض آباد یا مری روڈ پر زیب نہیں دیے۔