مرضی سے موت

89 سالہ معذور خاتون کو مرضی سے موت گلے لگانے کی اجازت

بیلجیئم (اُمت نیوز) 89 سالہ معذور اور بوڑھی خاتون نے خود پر ہونے والے جنسی حملے کی ناقابل برداشت تکلیف کے بعد عدالت سے مرنے کی اجازت طلب کر لی، جسے قبول کرلیا گیا ہے۔
مذکورہ خاتون 12 دسمبر کو Euthanasia کے ذریعے موت کو گلے لگالے گی۔
بیلجئین میڈیا میں شائع ہونے والی اس افسوسناک واقعہ کی تفصیلات کے مطابق بیلجیئم کے دوسرے بڑے شہر اینٹورپن کے قریبی علاقے لِنٹ میں ایک 36 سالہ نشے کے عادی فرد نے ایک اولڈ ہوم میں داخل ہوکر 89 سالہ معذور خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
اس جسمانی حملے کے دوران خاتون کسی نہ کسی طرح الارم بجانے میں کامیاب ہوگئی۔ جس پر اولڈ ریزیڈینشل ہوم کا اٹینڈینٹ جو کہ اسے پہلے داخل ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکا تھا، فوری طور پر مدد کو آیا۔
ملزم نے دروازے کے سامنے اندر سے میز رکھی ہوئی تھی۔ لیکن کسی نہ کسی طرح مددگار اندر داخل ہوگیا اور اس نے درد سے تڑپتی خاتون کو سنبھالا۔ اسی دوران مددگار کو دیکھ کر یہ شخص عقبی دروازے سے فرار ہوگیا۔
پولیس نے بعد ازاں نشے میں دھت اس اس شخص کو گرفتار کر لیا ۔جسے 8 سال کی سزا سنا دی گئی ہے۔
لیکن اس واقعے کا سب سے دلخراش پہلو یہ ہے کہ اس جنسی زیادتی کا شکار خاتون نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ اس معذوری کی حالت میں اپنے اوپر ہونے والے حملے سے پہنچنے والی ذہنی اور جسمانی تکلیف برداشت نہیں کر سکتی۔ اس لیے اسے طبی طور پر تکلیف کے بغیر طریقے کے ذریعے موت کو گلے لگانے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے خاتون کی استد عا منظور کرتے ہوئے اسے اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت اب 12 دسمبر کو مذکورہ خاتون اپنی مرضی کی موت کو گلے لگا لیں گی۔
لیکن دوسری جانب اس فیصلے نے ایک بار پھر معاشرے میں ‘خود اختیاری موت کے حصول’ کو موضوع بحث بنا دیا ہے۔