کراچی: ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا ہے کہ اچھے سیاسی تعلقات اورگہری ثقافتی تاریخ کے باوجود ایران اورپاکستان کے درمیان تجارتی حجم تسلی بخش نہیں جو اس وقت تقریباً 1.5 ارب ڈالرسالانہ ہے جبکہ دونوں حکومتیں تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالرکا ہدف مقررکیا جو باآسانی حاصل کیا جاسکتا ہے،ایرانی حکومت نے حال ہی میں دوطرفہ تجارت کوفروغ دینے کیلئے بعض اچھے اقدامات کئے ہیں خاص طورپردومفاہمتی یادداشتوں پردستخط کئے گئے ہیں،ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پراجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اجلاس میں چیئرمین بزنس مین گروپ اورچیف ایگزیکٹیو ٹی ڈی اے پی زبیرموتی والا،صدرکے سی سی آئی محمد طارق یوسف،سینئرنائب صدرتوصیف احمد،نائب صدرمحمد حارث اگر،چیئرمین ڈپلومیٹک مشنزاینڈ ایمبیسیزلائژن سب کمیٹی ضیاء العارفین،سابق صدورمجید عزیز،افتخاروہرہ اورکے سی سی آئی کی مینجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی،ایرانی قونصل جنرل نے بتایا کہ سب سے اہم پیشرفت ایران پاکستان پی ٹی اے کے تحت پاکستان سے درآمد کی جانیوالی اشیاء کی فہرست سے ممنوعہ اشیاء کو ہٹانا ہے لہٰذا اب ایران اورپاکستان کے تمام تاجربلاکسی پابندی پی ٹی اے کے تحت کاروبار کر سکتے ہیں،انہوں نے بینکنگ چینل کی کمی کو ہموارتجارت میں بنیادی رکاوٹ قراردیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے ایران نے بارٹرٹریڈ میکانزم وضع کرنے کے علاوہ پاکستانی حکومت اوراسٹیٹ بینک کو تجویزدی ہے کہ وہ دونوں ممالک کی قومی کرنسیوں کے ذریعے تجارت کی اجازت دیں یا کراچی میں ایرانی بینک کھولنے کی اجازت دیں،چیئرمین ٹی پی او ایم او یو پردستخط کرنے کے علاوہ کراچی ایکسپو سینٹرمیں ایران کی سنگل کنٹری نمائش میں بھی شرکت کریںگے جو 16 جنوری سے شروع ہوگی،چیئرمین بی ایم جی اورسی ای ٹی ڈی اے پی زبیرموتی والا نے ایران کی جانب سے کراچی میں سنگل کنٹری نمائش کے انعقاد کے اقدام کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے اس اہم تقریب کے انعقاد میں ناصرف ٹی ڈی اے پی بلکہ کراچی چیمبرکے مکمل تعاون کا بھی یقین دلایا،کے سی سی آئی کے صدرطارق یوسف نے نشاندہی کی کہ پاکستان اورایران کے درمیان بہترین برادرانہ تعلقات کے باوجود دوطرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالرتک لے جانیکی صلاحیت سے کافی کم ہےاگرآزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی ای) نافذ العمل ہوجائے تو اس سے پاک ایران اقتصادی تعاون کو فروغ ملے گا۔